اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بدامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے۔ اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔ پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ پکڑے گئے شر پسندوں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں۔ ڈیوٹی پر متعین تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا۔ پر تشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا۔ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈا کا شکار ہو گئے ہیں۔ اتوار کو وزارت داخلہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی۔ ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔ بیلاروس کے صدر اور اعلی سطحی چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا گیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی کے مقام کی تجویز دی گئی۔ غیر معمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔ مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔ وزارت داخلہ کے مطابق پر تشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹیل سلنگ شاٹس، سٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں وغیرہ کا استعمال کیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق پر تشدد احتجاج میں خیبر پی کے حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے۔ یہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا۔ صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر دوسرے شر پسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔ شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ پرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا۔ پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا تھا۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے اس پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیوں کا استعمال نہیں کیا۔ واضح رہے کہ پاک فوج کا اس پر تشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکرائو نہیں ہوا اور نہ ہی وہ فسادیوں کو کنٹرول کرنے پر تعینات تھی۔ منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ ان خود ساختہ پر تشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کی۔ مظاہرین کے علاقے سے فرار کے فوری بعد وفاقی وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کیا اور پریس ٹاک کی۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ پراپیگنڈا میں مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں کی انتظامیہ نے ہلاکتوں کی رپورٹ کی تردید بھی کی۔ وزراء، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتحال کی وضاحت کی۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کی۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے۔ ان پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ لگایا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہاکہ پاکستان بشمول خیبر پختونخواہ کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست، بے بنیاد الزامات اور بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم ملک میں امن و استحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔