حالیہ دنوں تحریک انصاف کے ڈی چوک دھرنا مارچ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور نشتر نما بیان بازی اور ففتھ جنریشن پراپیگنڈہ جس میں انصافی پاکستان کو ایتھوپیا ،برما یاپھر روانڈا دکھانے کی بھر پور کوششوں میں جتے ہوئے ہیں اور اس کے نتیجہ میں تناؤ اس کی مروجہ عکاسی کر رہے ہیں تاریخ اس بات کی شاہد رہی ہے جب بھی وہ سیاستدان جس نے اپنی ملوکیت بھرے افکار کے ساتھ اور جمہوری قدروں کے برعکس قومی سیاست میں حصہ بننے کی کوشش کی وہ ہمیشہ ان فٹ ہی رہا اور سسٹم نے اسے اٹھا باہر مارا یہی ماجرہ بانی تحریک انصاف عمران خان صاحب کے ساتھ رونما ہوا اور اج ان کی جماعت کو کء دہائیاں ہونے کو ہیں مگر کیا وجوہات ہیں کہ خان صاحب کثیر ووٹ بینک ہونے کے باوجود اقتدار میں ہونے کی بجائے پابند سلاسل کیوں ہیں ؟ ان کو دیوار کے ساتھ کیوں لگا دیا گیا ہے وہ اپنے قلیل مدتی اقتدار میں عوام کو کچھ ڈلیور کیوں نہ کر سکے ؟ ان سب اور اس طرح کے بہت سے سوال کے جوابات کے لیے خان صاحب کی شخصیت کو دیکھنا ہی کافی ہے وہ شخص جو نرگسیت کا شکار ہو اور سیاست کے بنیادی اصولوں سے باغی ہو اقتدار میں ہو تو اپوزیشن کو اور اگر اپوزیشن میں ہو تو حکومت سے مذاکرات تو دور کی بات ان کو ایک انکھ دیکھنا بھی گوارا نہ کرتا ہو اور اپنے اقتدار کے لیے قانون کی بجائے ذاتی پسند اور ناپسند کو ترجیح دے جماعت میں ہوتو ائے روز عہدے دار بدلے اور اگر حکومت میں ہو تو ائے روز وزراء بدلتا رہے بہترین سفارت کاری کے اصولوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈالے اور بین الاقوامی سطح پر ملک کو تنہا کرنے کی کوشش کرے خیبر پختون خواہ اے پی ایس کے معصوم بچوں اور شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے تین ہزار کے لگ بھگ طالبان کو ازاد کر دے۔
کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے پر بھارت کے سامنے منہ میں الائچیاں ڈال کر خاموشی اختیار کر لے 76 سال میں جتنا قرض کسی پاکستانی حکومت نے نہ لیا ہو اس سے زیادہ قرض لے لے اپنی زوجہ اور اس کے دست راست بزدار گوگی گینگ کی کرپشن بے نقاب کرنے والے ڈی جی ائی ایس ائی کو تبدیل کروا دے قومی قیمتی تحائف پر اپنے رفقا کے ساتھ مل کر شب خون مارے ہر بات پر یو ٹرن لے لے اور اخترااعیں منصوبہ جات کی بجائے انڈے کٹے وچھے اور مرغیوں کے افریقی قبائل جیسے منصوبے پیش کرے برطانیہ کی جانب سے بزنس ٹائیکون کو کئے جانے والی جرمانے کی قوم رقم کے پیسے کو مجرم کو ہی واپس دے ڈالے سائیکل کی بجائے ہیلی کاپٹر پر افس جائے اور پھر یو ٹن پہ یو ٹرن لے لے بلکہ ائین شکنی بھی کر لے تو ایسے منفرد اوصاف کے شخص کس طرح پاکستانی سیاسی سسٹم میں اپنے اپ اپ کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے اب جب کہ عمران خان پر چند اہم مقدمات میں سزا ہو چکی ہے اور وہ اس کی سزا بھی کاٹ رہے ہیں یاد رہے یہ کوئی سیاسی مقدمات نہیں بلکہ ثبوت اور دلائل کے روشنی میں خان صاحب کو ایک مصدقہ مجرم ثابت کرتے ہیں جو صرف اپنی سزا پوری ہونے پر ہی باہر ا سکتا ہے مگر جیل میں بیٹھ کر قانون کی جنگ لڑ کر باہر انے کی بجائے بڑی سیاسی جماعت کا لیڈر جب قومی دار الحکومت پر اپنے کارکنان جتھوں کی صورت میں چڑھائی کے ذریعے جیل سے رہائی پانے کا متقاضی ہوگا تو وہ قومی سیاسی دھارے میں کیسے فٹ قرار پائے گا مرحوم محترمہ بے نظیر بھٹو نواز شریف اصف زرداری شہباز شریف مریم نواز سب نے جیلیں کاٹی مگر کسی نے سیاسی و جمہوری اقدار کے منافی باہر انے کے لیے بلوے اور جتھوں جیسے مکرو راستوں کا انتخاب کبھی نہ کیا یہی وجہ ہے کہ اج وہ سب اقتدار میں موجود ہیں جن پر یہ مہر لگا دی گئی تھی کہ ان کو ہمیشہ کے لیے پاکستانی سیاست سے اؤٹ کر دیا گیا ہے مگر عمران نیازی کو ان سنہری روایات سے کیا لینا دینا اسلام اباد میں لگنے والا تماشہ ان تمام شاخسانوں کا نتیجہ ہے جس سے پورا ملکی نظام تقریبا چار دن بند رہا معیشت کیا کاروبار کیا صنعت و حرفت کیا کیونکہ عمران کو باہر انا ہے چاہے ملک ڈوب جائے حیرت اس امر کی کے ملکی تاریخ میں ایک صوبائی وزیرا اعلی پہلی بار بھرپور سرکاری وسائل کے ساتھ عمران خان کی زوجہ کے ہمراہ اسلام اباد پر لشکر کش ہوا یہ کوئی پہلی کوشش نہیں بلکہ اس سے قبل بھی گنڈاپور اس جرم کا کئی بار مرتکب ہو چکا ہے یاد رہے کہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں امن وعامہ کی انتہائی سنگین صورتحال ہے بالخصوص کے پی کے میں کرم ایجنسی میں سینکڑوں معصوم شہری دہشت گردی کی نذر ہو چکے ہیں لیکن یہ کیسا نہ ہنجار پن ہے کہ موصوف وزیراعلیٰ کرم یا پارہ چنار جا کر عوام کی داد رسی اورامن قائم کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی نسبت اسلام اباد چڑھائی کو ترجیح دے نہ صرف یہ بلکہ مزید ایسا ارادہ کیے ہوئے ہے کیسی افسوسناک بات ہے کہ پچھلے 15 سالوں سے تحریک انصاف کے پی کے میں حسب اقتدار میں ہے لیکن عوام کو مسلسل مظاہروں اور تحریکوں کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے نہ کوئی ترقی نہ کوئی منصوبہ اور نہ ہی امن پھر بھی ہٹ دھرمی میں تحریک انصاف کا کوئی ثانی نہیں حیرت اس امر کی کہ کیسی منافقت ہے کہ پورے پاکستان میں انصاف کے لوگوں کو کرم ایجنسی کی ڈیڑھ سو معصوم شہریوں کی لاشوں کو پست پش پست ڈال کر اسلام اباد لشکر کشوں کو صفایا کے دوران نادیدہ یا پھر غیبی لاشوں پر نوحہ کنا ہیں اور جن کو رینجز اور پولیس کے اہلکاروں کے شہید ہونے کا کوئی غم نہیں
جبکہ تحریک انصاف کے دو جابحق کارکنان کو کوئی دوسو تو کوء چار سو تو کوئی درجنوں بتا رہا ہے جبکہ تبوت زیرو یہ پروپگینڈا ویسا ہی ہے جس میں تمام لاشیں پنجاب کالج کے واقعے میں موجود فرضی طالبہ۔ہزاروں انصافی کارکنان گرفتار اور درجنوں کارکنوں کو زخمی چھوڑ کر فرار ہونیوالے گنڈہ پور اور بشری بی بی اور ہمنوا فرضی لاشوں کی سیاست سے عمران خان کی رہائی کا جو ٹاسک لیے ہوے ہیں وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو گا۔۔انکو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ درالحکومت پر لشکر کشی کے بدلے میں ڈنڈے سوٹے ہی چلتے ہیں نہ کہ پھولوں کے ہار پڑتے ہیں