کچھ عرصہ قبل برطانیہ میں جعلی خبر کے ذریعے فساد و انتشار پھیلانے پر لاہور کے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔ ابھی تک اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات نہ ہیں کہ آیا نوجوان کی گرفتاری کی درخواست برطانوی حکومت نے کی تھی؟ اس کے علاوہ پاکستانی دفتر خارجہ اس حوالے سے مکمل خاموش ہے۔ بلاشبہ جعلی خبروں اور معلومات کے ذریعے افراتفری پیدا کرنا ففتھ جنریشن وارفئیر کی شکل ہے۔ آئے روز دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذریعے ایسے ہزاروں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔حال ہی میں اس حوالے سے پاکستان میں بھی فائر وال کی تنصیب عمل میں لائی گئی ہے جسکا بنیادی مقصد ہی فیک نیوز کے ذریعے امن و امان کی صورت حال خراب ہونے سے بچانا ہے۔ اس وقت امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے چیلنج سے نبرد آزما ہیں۔ بیشتر ممالک میں ایکس مکمل یا جزوی طور پر بند ہے۔ ان تمام عوامل سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیک نیوز یعنی بین الاقوامی امن و امان کے لیے کتنا سنگین چیلنج بن چکا ہے جس کی سرکوبی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ برطانیہ میں بچیوں کے قتل کے حوالے سے جعلی خبر پر جو فساد برپا کیا گیا اس پر برطانوی وزیر اعظم کئیر اسٹارمر نے عدالتوں سے درخواست کی کہ جلد از جلد ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ برطانیہ کی عدالت نے بلوائیوں کو فوری سزائیں سنائیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ برطانوی حکومت اپنی سرزمین سے پھیلنی والی جعلی خبروں کی سرکوبی کب کرے گی؟برطانوی حکومت کو الطاف حسین، عادل راجہ، مہدی حسن اور اس طرح کے سیکڑوں افراد کے خلاف کاروائی کرنی چائیے جو برطانوی سر زمین سے جعلی خبریں پھیلانے میں مصروف ہیں۔ یہ افراد ریاست پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف باقاعدگی سے ہرزہ سرائی کرتے ہیں اور مذموم مقاصد کے حصول کے لیے برطانیہ کو محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستانی حکومت کو بھی جرات مند موقف اپنانا چاہیے اور دنیا کو یہ باور کرانا چاہیے کہ فیک نیوز کے ذریعے فساد و انتشار پھیلانے میں یورپی و امریکی سرزمین کو اظہار رائے کی آڑ میں استعمال کی جاتا ہے۔ دنیا کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ اب فیک نیوز کے خلاف صرف وعدوں اور نعروں سے ہی کام نہیں چلے گا بلکہ عملی کام کر کے دکھانا ہو گا۔ ریاست پاکستان نے اس حوالے سے دنیا کے سامنے ایک مثال قائم کی ہے۔ فائر وال کی تنصیب کے اس حالیہ فیصلہ سے ملک میں آئی ٹی انڈسڑی کو وقتی نقصان ضرور ہوا ہے مگر اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ مستقبل قریب میں پاکستان فیک نیوز پر برطانیہ جیسے خونی فسادات سے بچ جائے گا۔ ان تمام عوامل میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔ اس کے لیے وٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام اور ایکس کے مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ امن و امان کی صورتحال اور سیاسی و مذہبی فساد پھیلانے والوں کے اکاونٹس کو نہ صرف فوری بلاک کریں گے بلکہ متعلقہ ممالک کو ان افراد کے ڈیٹا تک مکمل رسائی فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید برآں عوام الناس کی بھی بنیادی ذمہ داری ہے کہ حقیقی خبر تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کریں اور کسی انتشار پسند کی باتوں پر یقین نہ کریں۔ صرف اسی طرح فیک نیوز کے چیلنج سے نمٹا جا سکتا ہے۔(صاحب مضمون سکالر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ہیں)
فیک نیوز : ففتھ جنریشن وار کی نئی شکل
Dec 02, 2024