پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں اشرافیہ کی چھتی تلے جمہوری حکومتیں صرف عوام پر حکمرانی کرتی ہیں،ملکی وسائل پر تصرف کا اختیار اپنا حق سمجھتی ہیںاور شہری کو مناسب اور اپنا حق دینے پر آمادہ نہیں ہیں۔ یہ درست ہے جرنیل ،بیوروکریٹس ،سیاستدان اور اشرافیہ کی اکثریت ذمہ دار ہے۔صحافی ریاست کا انمول اثاثہ اور ملکی معاشی ،سیاسی ،تعلیمی اور صنعتی ترقی میں ملکر کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان میں صحافیوں کا مالی اور جانی تحفظ ہر دور میں مسئلہ رہا۔ سینکڑوں صحافی جبر کی نذر ہوئے۔حق سچ کی گویائی اور نگارش پر قلم کاروں کا گلہ گھونٹا گیا۔انہیں ان کے بچوں اور خاندان کو یہ نام نہاد ،اور غیر زمہ دار جمہوری اور غیر جمہوری حکمران معاشی ،تعلیمی ،جانی تحفظ اور بشری حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔انہیں اظہار آزادی رائے ک کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ جوقلم کارکی جھوٹی مدح سرائی کرتے ہیں تومراعات ،نوازشات کی بارش برساتی ہیں۔ دس فی صد خوشامدی ،غیر زمہ دارسوشل میڈیا کے چالاک،عیار، صحافیوں نے نوے فیصدحق گو قربانی دینے والے اورروز وشب میدان میں سرگرم ،عوام کے سلگتے مسائل ایوان اقتدار کے بے حس نالاؤں ،لاپروا سیاسی ،غیر سیاسی غاصبوں تک کمزور آواز ،توانا موثر ،تیکنکی طرز فکر ،مخصوصی اسلوب انداز میں پہنچاتے ہیں ۔آج بھی نوے فیصد صحافی برادری ،مالی مسائل کا شکار ہیں ۔وہ اپنی مدد آپ کے تحت مشکل ترین ،نا مساعد ،کٹھن اور غیر محفوظ ماحول میں معاشرے ریاست کے باسیوں کے مسائل ایوان اقتدار کے سماعت اور بصارت زاویوں جو پہنچا کر کروڑوں باسیوں کی حقیقی اصل ترجمانی کرتی ہیں۔اس مقصد کیلئے پورے پاکستان کے صحافی برادری کے جانی، مالی،مسائل کے حل اور ان کے مستقبل کے بہبود کیلئے تحفظ پاکستان میڈیا کونسل( ٹی پی ایم سی )قائم کی گئی جس کے بانی مردان کے معروف اور دلیرصحافی حاجی حسین احمد ہیں۔موصوف کی ساری زندگی عوامی خدمت ،صحافی برادری کے بہبود ،ان کے مسائل کے حل میں گزری ،تاہم وہ بہت سے صحافیوں سے سخت نالاں ہے انکا موقف ہے کہ سرکار کچھ اخبارنویسوں کو مراعات سے نواز کرکوالیفائڈ اڈ اورپیشہ وارانہ صحافیوں کونظر انداز کر دتی ہے۔یہ نا انصافی ہے۔اس کے خلاف مستند ،اعلی تعلیم یافتہ اور محنتی صحافیوں کو اس ریاستی نا انصافی ظلم ،جبر کے خلاف اٹھانا ہوگا۔ریاست حق اور سچ اجاگر کرنے والے حق گو قلم کاروں کو مالی جانی تحفظ فراہم کریں۔ ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کریں۔حکومت ،مستند صحافیوں کو تنخواہیں اور پینشن فراہم کریں ۔ان کے بچوں کی تعلیم ،بہبودکیلئے فنڈز جاری کیا جائے۔پریس کلبوں سے غیر منظور شدہ کم تعلیم صحافیوں کو نکالا جائے۔تحفظ پاکستان میڈیا کونسل کے بانی ،روح رواں اور مرکزی صدر نے پورے پاکستان کے صحافی برادری کے روشن مستقبل اور بہبود کو مد نظر رکھ کر ٹی پی ایم سی کی بنیاد رکھی۔ انشا اللہ یہ نمائندہ کونسل جبر کے خلاف ڈھال بن کر صحافیوں کے روشن مستقبل کی طرف عملی قدم اٹھائے گی۔حاجی حسین احمدنے صحافیوں کی حق تلفی ،مالی،جانی حالت زار اور دگر گولی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے جرات مندانہ قدم اٹھایا ۔جب صحافی کمیونٹی بھی اتحاد ،اتفاق ،یگانیت،اصول اور خلوص نیت کا مظاہرہ کریں ۔ جبر کے سامنے چٹان کی طرح ڈٹ کر حاجی حسین احمد کے ہاتھ مضبوط کریں۔معاشرے ،ریاست کے غیور باسیوں سے التجاء ہے کہ یہ تحفظ پاکستان میڈیا کونسل پہلے عوام اور پھر اپنے حقوق کی جنگ اور بقاء کیلئے میدان میں جدوجہد اور جہد مسلسل کا مظاہرہ کر رہی ہیں ہماری تجویز اور مطالبہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیںپریس کلبوں کو عطیات کی فراہمی تحفظ پاکستان میڈیا کونسل کی منظوری سے مشروط کریں ۔ طویل عرصے سے صحافت محنت لگن ،جذبے ،اور خدمت خلق سے سرشار صحافی اصل مراعات ،جانی و مالی تحفظ کے حقدار ہیں ۔آئیے ہم سب تحفظ پاکستان میڈیا کونسل کا انکے عظیم مقصد میں ساتھ دیں