گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً 1.7 ملین پاکستانی کارکنوں نے سعودی عرب کا سفر کیاجس سے یہ پاکستانی تارکین وطن کے لیے سرفہرست مقام بنا۔قونصل جنرل نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان سے باہر پاکستانیوں کی سب سے بڑی تارکین وطن کمیونٹی کی میزبانی کرتا ہے اور پاکستانی افرادی قوت کی جانب سے کیا جانے والا انمول کام پاک-سعودی اقتصادی تعاون کے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔خالد مجید نے بتایا کہ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان نے حال ہی میں جدہ میں پاکستان انویسٹر فورم کو ایک اعلیٰ ادارے کے طور پر قائم کیا ہے اور اسے فعال کیا ہے،توقع ہے کہ فورم پاکستانی سرمایہ کاروں کے مفادات کی ضمانت دے گا اور سعودی کاروباری برادریوں کے ساتھ روابط کو فروغ دے گا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے جنرل شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مثبت رجحان ان کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی سعودی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کی اجتماعی کوشش ہے اور یہ ضروری ہے کہ اسے برقرار رکھا جائے۔قونصل جنرل نے مزید کہا کہ 130 رکنی سعودی تجارتی وفد کا حالیہ دورہ اسلام آباد دونوں ممالک کے درمیان غیر متزلزل سفارتی اور تجارتی تعلقات کی امید افزا علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ وفد کی جانب سے مختلف شعبوں میں 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کے باہمی تجارتی مفاد کو ظاہر کرتے ہیں۔قونصل جنرل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی)جو کہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے معاملات میں ایک کلیدی فورم ہیتمام سرمایہ کاروں بالخصوص سعودی عرب سے آنے والے سرمایہ کاروں کو ترجیح دیتی ہے اور تمام سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔