اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت صوبائی خودمختاری‘ وفاق اور صوبوں کی طرف سے شراکتی انتظام پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ہم نے اپنے اقدامات کے ذریعے اس کا اظہار بھی کیا ہے ۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراءاعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کو منتقل کئے جانے والے منصوبوں اور ان کی فنانسنگ‘ ملازمین کی تنخواہوں کے لئے فنڈز کے معاملہ میں چیف سیکرٹریز ‘ سیکرٹری خزانہ پر مشتمل کمیٹی بنے گی جو ضروری فنڈز اور مالی مضمرات کے جائزہ کے لئے اقدامات کرے گی۔ چیف سیکرٹریز کی کمیٹی کی سفارشات صوبوں کے چیف ایگزیکٹوز کے ساتھ اتفاق رائے سے تیار کئے جائیں گے۔ وزیراعظم اس کے بعد صوبوں کے وزراءاعلیٰ کے ساتھ اجلاس منعقد کریں گے جس میں سیاسی پہلو اور سفارشات پر غور کیا جائے گا۔ مشترکہ مفادات کی کونسل نے ” ٹائٹ گیس پالیسی“ کی اصولی منظوری دیدی۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس بارے میں تخمینہ جات اور پرائسنگ صوبوں کے ساتھ مشاورت سے لگائے جائیں گے۔ اجلاس میں پہلے سے لگے ٹیوب ویلز کو بہتر ٹیکنالوجی کے حامل ٹیوب ویلز سے بدلنے کے معاملہ پر غور کیا گیا۔ اس سے 11 سو ایم ڈبلیو بجلی کی بچت ہو گی اور زرعی سبسڈیز کو واپس لینا ممکن ہو گا۔ اجلاس میں بجلی گیس کے تین ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کے معاملہ پر فیصلہ موخر کر دیا۔ اس بارے میں سمری ارکان میں تقسیم کی گئی اور اس پر کونسل کے آئندہ اجلاس میں غور ہو گا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بات قابل اطمینان ہے کہ صوبے قومی اہمیت کے ایشوز پر پالیسی کی تشکیل کے معاملہ میں شریک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور سیلاب سے وفاق کی آمدن پر بہت زیادہ منفی اثر بڑا ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی سرگرمیوں میں کمی کرنا پڑی ہے۔ حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود سیلاب زدگان کے لئے 4 بلین روپے صوبوں کو جاری کئے ہیں۔ صوبوں کو فوری مالی ریلیف دینے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے جو سرگرمیاں صوبوں کو جائیں گی ان کے فنڈز بھی منتقل کرائے جائیں گے۔ ملک کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ صورت حال فوری توجہ کی متقاضی ہے اور ہمیں توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنا چاہئیں۔ دریں اثنا وزیراعظم سے راجہ ریاض، سید خورشید شاہ‘ قمر زمان کائرہ، ایم طاہر انیس‘ خواجہ شیراز ایم این اے نے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ روز امریکی وفد کو واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ رےمنڈ کیس عدالت کے اندر ہے اور اس کے بارے میں ملک کے قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے خیر پور پریس کلب کے لئے 2.5 ملین روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے اس تاثر کو مسترد کر دیا ہے کہ لاہور میں تین شہریوں کو ہلاک کرنے کے مقدمہ میں ملوث امریکی ریمنڈ کی رہائی کے لئے حکومت دباﺅ میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بالادست ہے اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ یہ معاملہ عدالت میں زیربحث ہے اور ہم ملکی قانون کا احترام کریں گے۔ وزیراعظم نے یہ بات میاں محمد شہبازشریف، سید قائم علی شاہ، سردار اسلم رئیسانی، میاں افتخار حسین سے ملاقات کے دوران کہی۔ ثنا نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کیس کے سلسلے میں کوئی دباﺅ قبول کیا جائے گا نہ اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ یا سودے بازی کی جائے گی۔ صدر سے ایوان صدر میں وزیر اعظم نے ملاقات کی۔