ڈرون حملے بین الاقوامی قوانین‘ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں: چیف جسٹس ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا ہے کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ معصوم بچوں اور خواتین کی شہادت کو کسی صورت درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بادی النظر میں ڈرون حملے حکومتی پالیسی کے منافی ہیں۔ عدالت نے یہ ریمارکس جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافط محمد سعید کی طرف سے ڈرون حملوں کے خلاف دائر رٹ درخواست کی سماعت کے دوران دئیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عدالت حکومت کو اس سلسلہ میں کیا ہدایات جاری کر سکتی ہے۔ ڈرون حملوں پر حکومت سے پالیسی جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔ درخواست گذار کے وکیل اے کے ڈوگر نے ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور خواتین کی کٹی پھٹی اور جلی ہوئی نعشوں کی تصاویر عدالت میں پیش کیں جنہیں دیکھ کر چیف جسٹس کی آنکھیں پرنم ہو گئیں۔ چیف جسٹس نے ڈرون حملوں سے جاںبحق ہونے والوں کی تصویروں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے سے معذوری ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویریں تکلیف دہ ہیں ان کو حکومتی وکیل کے سپرد کر دیں۔ اس سے پہلے ڈپٹی اٹارنی جنرل مسز یاسمین سہگل نے وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں تحریری جواب داخل کروایا جس میں کہا گیا کہ امریکہ یا ان کے اتحادیوں کی طرف سے جب بھی کوئی ڈرون حملہ ہوتا ہے تو حکومت پاکستان اس اقدام کے خلاف پرزوراحتجاج کرتی ہے۔ یہ معاملہ ملکی خارجہ پالیسی کے زمرے میں آتا ہے جس میں عدالتیں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کر سکتیں۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ اگرچہ عدالتیں پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتیں تاہم شہریوں کا تحفظ اور ڈرون حملے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت اس معاملہ میں خاموش نہیں رہے گی اور اس معاملہ کی تہہ تک جائے گی۔ اس پر درخواست گذار کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کی مظہر ہے اور ہماری پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر دو قراردادیں پاس کی ہیں جن میں حکومت کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ کی طرف سے نہتے شہریوں پر کئے جانے والے ڈرون حملے روکنے کےلئے ضروری اقدامات کرے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدالت حکومت کی طرف سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب سے مطمئن نہیں ہے کیونکہ حکومتی م¶قف اور داخل کئے گئے جواب میں تضاد ہے۔ اس لئے آئندہ تاریخ پر حکومت کی طرف سے ڈرون حملوں سے متعلق حکومت کا پالیسی جواب داخل کرائیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...