لاہور (وقائع نگار خصوصی+ کلچرل رپورٹر) وکلا نے سپریم کورٹ کی طرف سے نیب کے چیئرمین کے خط کو بنیاد بناکر کوئی بھی غیرآئینی اقدام نہ کرنے کے حکم کو آئین کے مطابق قرار دیا ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ اب معاملہ عدالت عظمیٰ کے ہاتھ میں ہے اور چیئرمین نیب کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہو چکا ہے لہٰذا اب اس خط کی بنیاد پر اٹھایا جانے والا کوئی بھی اقدام خلاف آئین اور عدلیہ کے احکامات کی خلاف ورزی ہو گا۔ اے کے ڈوگر نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم بہت واضح ہے کہ کوئی بھی عسکری یا سول ادارہ غیرآئینی اقدام نہ کرے۔ عدالتی احکامات کے بغیر بھی کسی کو آئین سے متصادم اقدام اٹھانے کی اجازت نہیں مگر اب تو عدالت نے حکم دے دیا ہے۔ اظہر صدیق نے کہاکہ چیئرمین نیب کا خط معاشرے کو انارکی کی طرف لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ رانا اسد اللہ خان نے کہا کہ نیب کے چیئرمین کی طرف سے لکھے گئے خط پر توہین عدالت کے نوٹس بالکل درست ہیں۔ دریں اثناءعوامی حلقوں نے عدالتی فیصلے کا زبردست خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اب عدلہی مکمل طور پر آزاد ہے لہٰذا ملک اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔ مختلف افراد نے کہاکہ عدلیہ کی آئینی پالیسی یہی ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ پرائیویٹ کالج کے استاد محمد بشیر نے کہاکہ آئینی معاملات کو وکلا سمجھتے ہیں مگر عوام کی منشا یہی ہے کہ عدالتیں سب کے ساتھ ایک ہی قانون کے مطابق فیصلے کریں۔ عبدالرﺅف نیازی نے کہا کہ ملک میں کاروبار کو اسی وقت ترقی مل سکتی ہے جب ملک میں قانون کی حاکمیت ہو، موجودہ عدلیہ کا ہر فیصلہ لوگوں کے اعتماد میں اضافہ کر رہا ہے۔
”کوئی غیرآئینی اقدام نہ کرے“ سپریم کورٹ کا حکم آئین کے مطابق ہے: ماہرین، عوامی حلقے
Feb 02, 2013