”امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے روکنا چاہتے تھے“


اسلام آباد (جاوید صدیق) 28 مئی 1998ءکو جب پاکستان ایٹمی دھماکے کی تیاریاں کر رہا تھا کہ انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارت اور اسرائیل مل کر پاکستان کو ایٹمی دھماکہ کرنے سے روکیں گے۔ایک خبر یہ تھی کہ اسرائیل کے چند طیارے حملے کے لئے پہنچ چکے ہیں۔ یہ بات فوج کے سابق چیف آف جنرل سٹاف لفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے اپنی کتاب ”یہ خاموشی کہاں تک“ میں لکھا ہے۔ شاہد عزیز نے لکھا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کے روز امریکی بحریہ کے کئی جہاز جس میں ائرکرافٹ کیرئیر بھی شامل تھا پاکستان کے ساحلوں کے قریب گھوم رہے تھے۔ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں امریکی طیاروں کی پروازیں جاری تھیں جو کبھی کبھی پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں بھی کرتی تھیں۔ سابق چیف آف جنرل سٹاف نے لکھا ہے کہ فوج کا ملٹری آپریشنز شعبہ دفاعی تیاریوں میں مصروف تھا۔ ایٹمی دھماکے والے علاقے میں بڑی تعداد میں فوج بھیج دی گئی تھی۔ پاک فضائیہ کا کردار بہت اہم تھا ہماری دفاعی تیاریاں مکمل تھیں صرف نوازشریف کو دھماکے پر رضامند کرنا تھا جس پر وہ رضامند ہوگئے۔ ان پر کئی طرح کا دبا¶ تھا لیکن پھر انہوں نے دھماکے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ انہوں نے سوچا ہوگا ”میں ایک سنہری تاریخی سیاسی فائدہ کیوں نہ اٹھا¶ں“ شاہد عزیز کے مطابق جب دھماکہ ہوا تو ملٹری آپریشنز کے پلاننگ روم میں خاموشی چھائی ہوئی تھی میں نے جنرل جہانگیر کرامت کی طرف دیکھا پھر کا¶نٹ ڈا¶ن شروع ہوگیا۔ پھر فون پر اﷲ اکبر کی آواز آئی میں نے بھی اﷲ اکبر کا نعرہ دہرایا۔ سب نے اﷲ اکبر کہا‘ ہم خوشی سے جھوم اٹھے پاکستان ایک ایٹمی قوت بن گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن