”حضرت“ جنرل پرویز مشرف قادری نے بھی وطن واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکہ اور دبئی کا یہ شاہکار اپنا ایک اداکار پہلے ہی وطن بھیج چکا ہے جس کے ڈرامے نے سب کی ڈگڈگی بجا دی۔ نیویارک میں پرویز مشرف کی حالیہ تقریب میں موصوف کا لہو جوش ما رہا تھا۔ بھارتی چینل کے ایک اینکر کو منہ توڑ جواب نے مشرف کے لہو کر گرما دیا ہے۔ جب سے امریکہ آئے ہیں، امریکی حفاظتی دستے کے حصار میں مختلف تقریبات اور ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ پرویز مشرف کے ملک چھوڑنے کے بعد پانچ برسوں کے دوران مشرف سے متعلق میں نے جتنے بھی کالم لکھے سب کا مضمون ایک تھا کہ ”مشرف ماضی نہیں ہوا“ مگر بڑے بڑے تجزیہ نگار کہتے رہے کہ مشرف پاکستان کی سیاست سے ہمیشہ کے لئے فارغ ہو چکا ہے۔ کسی نے کہا مشرف بتاشے کی طرح تحلیل ہو گیا ہے۔ کوئی کہتا رہا کہ مشرف ملک لوٹنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا جبکہ ہم تسلسل سے لکھتے چلے آ رہے ہیں کہ مشرف انسان نہیں ”جرنیل “ ہے اور پاکستان کا سابق جرنیل بھی سوا لاکھ کا ہوتا ہے۔ حضرت جنرل مولانا پرویز مشرف ( بھی) بیرونی ایجنسیوں کے ”ٹاﺅٹ“ ہیں۔ مشرف نے جب بھی وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان کیا، سیاسی و صحافتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی لہٰذا اس بار مشرف نے وطن واپسی کی حتمی تاریخ کا اعلان کرنے سے گریز کیا ہے۔ کینیڈا، لندن، امریکہ، دبئی کے بھگوڑے یاران و ہمراز ہیں۔ سب ایک قوت کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ان کی خفیہ سرگرمیاں اب منظر عام پر آ رہی ہیں۔ ایک حضرت کا تعلق پاک فوج سے ہے اور دوسرے حضرت کی مُٹھی میں مذہبی جذبات قید ہیں اور دونوں ہی پاورفل شعبے ہیں۔ یہ بے تاج بادشاہ جس ملک جاتے ہیں ان کے آقا انہیںبھاری سکیورٹی مہیا کرتے ہیں۔ پرویز مشرف نے ایک انڈین ٹی وی چینل کے اینکر کو کارگل کے موضوع پر کھری کھری سُنا کر عوام کے دل میں نرم گوشہ پیدا کر لیا ہے، یہ وہی گوشہ ہے جو نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کے تجربات سے عوام کے دل میں بنایا تھا۔ عوام پر ’امن کی آشا‘ کا بھوت سوار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے مگر پرویز مشرف کے بھارتی اینکر کو دوٹوک جواب نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کے دل میں بھارت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جو بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دے وہی ان کے دل میں جگہ بنا لیتا ہے۔ عوام جامعہ حفصہ کی بچیوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک، اکبر بگٹی قتل، بلوچ عوام کے ساتھ زیادتی اور پاکستان میں امریکہ کی آمد جیسے بلنڈرز کو کبھی نہیں بھول سکتے۔ پاکستان کے کچھ ٹی وی چینلز اور صحافی پرویز مشرف کو مسیحا اور کارگل ہیرو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام کا حافظہ کمزور ضرور ہے مگر معذور نہیں۔ سیاسی و مذہبی پیشواﺅں کے دھوکے، غداری اور منافقت نے عوام کا حافظہ مضبوط بنا دیا۔ عوام جان گئے ہیں کہ عقل بادام کھانے سے نہیں دھوکہ کھانے سے آتی ہے۔ حضرت مولانا طاہر القادری کے جلسوں کی رونق ان کے عقیدت مند بڑھاتے ہیں مگر حضرت مولانا پرویز مشرف قادری کے جلسوں کی رونق پارٹیوں کے شوقین مزاج افراد بنتے ہیں۔ صحافی بتاتے ہیں کہ پرویز مشرف کا نیویارک میں حالیہ جلسہ بھی کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ امریکہ میں شوقین مزاجوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے جو ویک اینڈز پر سوشلائزنگ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سیاسی و سماجی تقریب میں کسی نہ کسی تعلق کی بنا پر پہنچ جاتے ہیں۔ یہ طبقہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے تاریخ ساز جلسے میں بھی موجود تھا، عمران خان کے جلسوں میں بھی موجود ہوتا ہے، ایم کیو ایم کے اجتماعات میں بھی شرکت کرتا ہے، پرویز مشرف کے خطابات بھی سُنتا ہے، مقامی سماجی تقریبات میں بھی کھانے کی لمبی قطاروں میں کھڑا دکھائی دیتا ہے، مسلم لیگ نون اور قاف کے بھی اکثر شوز میں موجود ہوتا ہے اس کے علاوہ اکثر نجی تقریبات میں بھی قہقہے لگاتا ہوا پایا جاتا ہے۔ مشرف کی پارٹی کو ”پردیسی اور فیس بک پارٹی“ کہا جاتا ہے۔ پرویز مشرف حالیہ جلسے میں ہال میں تاخیر سے پہنچے، مہمان بھوک برداشت نہ کر سکے اور کھانا جلسے سے پہلے کھول دیا گیا۔ امریکہ ہو یا پاکستان کھانا جب ”کھل“ جاتا ہے تو تہذیب کا بھرم کھل جاتا ہے۔ نیویارک سے شائع ہونے والے مفت لوکل اردو اخبارات بھی کوریج کی قیمت وصول کرتے ہیں لہٰذا مشرف کے جلسے کی تصاویر اور تعریف و توصیف سے اخبارات بھرے ہوئے ہیں۔ پرویزمشرف، طاہرالقادری، الطاف حسین، آصف علی زرداری میں فطری اتحاد آئندہ انتخابات میں بے نقاب ہو جائے گا۔ عمران خان پر بھی دباﺅ ڈالا جا رہا ہے۔ مشرف نے اپنے گزشتہ وزٹ کے دوران کہا تھا کہ ”پاکستان کو تین A اللہ، آرمی اور امریکہ چلا رہے ہیں۔“ چند روز پہلے نیویارک میں منعقد ہونے والے جلسے میں پرویز مشرف نے کہا کہ ”دو تین سال کے لئے غیر جانبدار نگران حکومت بنی تو تعاون کروں گا۔ ریاست اور آئین میں سے کسی ایک کا فیصلہ کرنا ہوتو ریاست پہلے آتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کو دوبارہ موقع نہیں ملنا چاہئے“ یعنی نیا سیٹ اپ آئے گا جس میں ”حضرت مولانا علامہ طاہرمشرف قادری“ اہم کردار ادا کریں گے۔
حضرت مولانا طاہر مشرف قادری!
Feb 02, 2013