وفاقی حکومت نے تین سالہ تجارتی پالیسی دوہزار بارہ تاپندرہ کا اعلان اگست میں کرناتھا۔۔۔ تاہم مشاورت کاعمل مکمل نہ ہونے اورحتمی ڈرافٹ میں تبدیلیوں کے باعث نئی پالیسی کی کابینہ سے منظوری میں غیرمعمولی تاخیرہوئی۔۔ نئی تجارتی پالیسی گزشتہ ماہ کے آخرمیں پیش ہوئی۔۔۔ جب موجودہ جمہوری حکومت کی مدت بھی ختم ہونے کو ہے۔۔۔ نئی تجارتی پالیسی کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کاکہناہے کہ ملک میں جاری توانائی کے بحران کے باعث برآمدات کاہدف پوراکرنامشکل ہوگا۔۔۔ اوریہ پالیسی نئی حکومت کیلئے مشکلات کاباعث بنے گی۔ ارکان پارلیمنٹ کے مطابق برآمدات کے ہدف میں اضافہ توکردیاگیا۔۔۔ لیکن امن وامان کی صورتحال کو نظراندازکیاگیاہے۔ ویلیوایڈڈ برآمدات میں اضافے کے حوالے سے بھی کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔ حکومتی ارکان کاکہناہے کہ تجارتی پالیسی کی منظوری میں التواء کی وجہ سے معیشت کونقصان تو پہنچا۔ مگربرآمدات کا ہدف حاصل کرنا ناممکن نہیں۔ اس حوالے سے ٹیکسٹائل سیکٹراہم کرداراداکر سکتاہے۔ ارکان پارلیمنٹ کہتے ہیں کہ ملکی برآمدات میں اضافے اور اقتصادی ترقی کی رفتارمیں تیزی لانے کیلئے توانائی کے بحران پرقابوپانے اورامن وامان کی صورتحال میں بہتری کیلئے متفقہ لائحہ عمل وقت کی ضرورت ہے۔