بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار درآمد کرنیوالا ملک ہے: سویڈش ادارہ

سٹاک ہوم (اے پی اے) بین الاقوامی امن پر تحقیق کے ادارے SIPRI نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر جاریکردہ اپنے اعداد و شمار کی مدد سے بتایا ہے کہ 2012ء میں مسلسل دوسرے برس دنیا بھر میں اسلحہ اور فوجی خدمات کی فروخت میں کمی دیکھی گئی ہے۔ امریکہ، روس، جرمنی، فرانس اور چین اسلحہ برآمد کرنیوالے پانچ بڑے ممالک ہیں۔ سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قائم ادارے کے مطابق روسی صدر پوٹن کی طرف سے شروع کئے گئے اسلحہ بندی کے پروگراموں کی وجہ سے 2012ء میں روسی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت میں بڑے پیمانے پر اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا جو 28 فیصد ہے تاہم باقی دنیا میں اسلحہ کی فروخت میں مسلسل دوسرے برس کچھ کمی دیکھنے میں آئی۔ ’سِپری‘ کے مطابق 2012ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ، کینیڈا اور بہت سے مغربی یورپی ملکوں کی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت میں کمی ہوئی۔ ’سِپری‘ کے مطابق زیادہ تر روسی اسلحہ بھارت کو بیچا گیا۔ ’سِپری‘ کے اعداد و شمار کے مطابق 2008ء سے لیکر 2012ء تک کے عرصے کے دوران بھارت دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقدار میں اسلحہ درآمد کرنیوالا ملک رہا۔ جہاں روس کو خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کو اسلحہ فراہم کرنے والے ایک بڑے ملک کی حیثیت حاصل رہی ہے، وہیں چین اور وینزویلا بھی روسی اسلحہ خریدنے والے بڑے ملکوں میں شامل ہیں۔ ادارے کے مطابق 2012ء میں دنیا کی ایک سو بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے 395 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کئے اور یہ کہ یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.2 فیصد کم ہے۔ دنیا کی ایک سو بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کو اسلحہ کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو امریکہ میں قائم کمپنیوں کا حصہ 58 فیصد جبکہ مغربی یورپی ملکوں کا 28 فیصد رہا۔ ’سِپری‘ کے مطابق 2012ء کے دوران بہت سی امریکی کمپنیوں کی جانب سے اسلحہ کی فروخت میں کمی کے سلسلے میں بڑا کردار 2011ء کے آخر میں عراق سے امریکی فوجوں کے انخلاء نے ادا کیا جبکہ اب افغانستان سے انخلاء بھی جاری ہے۔

ای پیپر دی نیشن