خضدار میں اجتماعی قبر‘ مظفر گڑھ زیادتی ‘ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس ‘ بلوچستان حکومت نے مسخ شدہ نعشوں کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمشن بنا دیا

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے خضدار میں اجتماعی قبر اور مظفر گڑھ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹس طلب کرلی ہیں۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے چیئرمین آف وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے بیان پر خضدارمیں اجتماعی قبر سے برآمد ہونے والی نعشوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر خضدارسے رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ4 فروری کو از خود نوٹس کی سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس نے مظفرگڑھ کے علاقے دائرہ دین پناہ میں پنچایت کے حکم پر 40 سالہ بیوہ خاتون سے اجتماعی زیادتی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 4 فروری کو رپورٹ طلب کرلی، اسکی سماعت بھی جسٹس تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ 4 فروری کو کریگا۔ سپریم کورٹ کے بیان کے مطابق چیف جسٹس نے ذرائع ابلاغ میں ’پنچائت کے حکم پر ایک خاتون سے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی‘ کے واقعہ کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ واقعہ 24جنوری کو رونما ہوا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک گائوں والے نے اس خاتون کے بھائی پر الزامات عائد کیا تھا کہ اسکے بھائی کے اسکی (شکایت کنندہ) اہلیہ کے ساتھ مراسم ہیں اور اس کیلئے پنچائت بلائی جائے۔ پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پنچائت کی نشست چند منٹ جاری رہی۔ پنچائت کے سربراہ کے حکم پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے خضدار میں اجتماعی قبر سے 13 مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمشن تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس نور محمد مسکان زئی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر کئے گئے ہیں۔ صوبائی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ عدالتی کمشن ایک ماہ میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا۔ واضح رہے چند روز قبل بلوچستان کے ضلع خضدار سے 13 نعشیں زمین کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئی تھیں۔  اجتماعی قبر سے لاشیں ملنے کا واقعہ گذشتہ ہفتے خضدار کے علاقے توتک میں پیش آیا تھا۔اس علاقے میں جانور چرانے والے چرواہوں نے حکام کو نعشوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی جس پر کارروائی کی گئی۔ ابتدائی طور پر اس جگہ سے دو اور پھر مزید 11 نعشیں برآمد کی گئیں جو سب کی سب ناقابلِ شناخت تھیں۔ حکام کے مطابق جو نعشیں اٹھائی گئیں انہیں قتل کرنے کے بعد ان پر چونا ڈال دیا گیا تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔ بلوچستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت ان افراد کی شناخت کیلئے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائیگی۔ کمشن برائے انسانی حقوق نے نعشوں کی برآمدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ مقتولین اور ان کے قاتلوں کی شناخت کو یقینی بنایا جائے۔ اس واقعہ کے اصل حقائق کو جاننے اور مجرموں کو کٹہرے میں لانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس نے خضدار میں 13 مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی کے حوالے سے آئی جی بلوچستان اور خضدار کے ڈپٹی کمشنر کو 4 فروری کو طلب کر لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...