پنجاب اسمبلی: تیل کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف قرارداد‘ اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن بائیکاٹ کا اعلان کر کے واپس آ گئی

لاہور (خصوصی رپورٹر + سپیشل رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف قرارداد پیش نہ کرنے پر اپوزیشن نے سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ محمودالرشید وزیر قانون کے اعتراض کے بعد قرارداد کو پڑھ کر سنانے لگے تو سپیکر نے انہیں روک دیا۔ کچھ دیر بعد سپیکر کی طرف سے منانے کے لئے وفد بھجوایا گیا تو اپوزیشن نے بائیکاٹ ختم کر دیا اور ایوان میں واپس آگئی۔ قبل ازیں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ ایک ماہ میں پٹرول کی قیمت میں دو مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ مہنگائی کا طوفان آئے گا اپوزیشن اس ایشو پر تشویش کا اظہار کرنا چاہتی ہے اس کے لئے ہم نے ایک قرار داد اسمبلی میں جمع کرائی ہے اس کو آئوٹ آف ٹرن پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مجھے ابھی قرارداد کی کاپی ملی ہے یہ وفاقی ایشو ہے پی ٹی ائی نے قومی اسمبلی میں ہلہ گلہ شروع کیا ہوا ہے ان کو کہیں کہ وہاں پر ہلہ گلہ کرنے کی بجائے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کریں۔ محمود الرشید نے کہا کہ وزیر قانون کا رویہ قابل افسوس ہے عام آدمی کے ایشو، پریشانی پر پنجاب اسمبلی میں بات نہیں کر سکتے تو کہاں جا کریں۔ وزیر قانون نے کہا کہ دس منٹ دے دیں، قرارداد میں کچھ ترمیم کرکے پیش کردیتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میری قراراداد سادہ سی ہے اور قرارداد پڑھنی شروع کر دی۔ سپیکر نے فوراً کہا کہ آپ قرارداد میری مرضی کے بغیر یہاں نہیں پڑھ سکتے بند کریں بند کریں۔ جس پر اپوزیشن ارکان اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے گئے اور اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جس ایوان میں ہم عوام کے مسائل کی بات نہیں کر سکتے ہیں وہاں سے بائیکاٹ کرتے ہیں۔ وقفہ سوالات میں وزیر آبپاشی نے حکومتی رکن امجد علی جاویدکے غلط جواب کی نشاندہی پر معذرت کرلی۔ صوبائی پر وزیر نعیم اختر نے کہا پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے لیکن باقی صوبے اس میں تعاون نہیں کررہے اگر دیگر صوبے تعاون کریں تو یہ ڈیم بن سکتا ہے۔سپیکر نے کہا کالا باغ ڈیم کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس کو اپنا کام کرنا چاہیے۔ صوبائی وزیر نے کہا پنجاب حکومت اٹک، جہلم، چکوال، رواپنڈی میں مزید 9ڈیم بنا رہی ہے جو 2018تک مکمل ہو جائیں گے۔ علاوہ ازیں ایوان میں حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے تین آرڈنینس کی مدت میں 90 روز کی توسیع کر دی گئی ہے جبکہ اپوزیشن نے ان آرڈنینس کی مخالفت کی۔ وزیر قانون نے آرڈنینس لینڈ ریکارڈ اتھارٹی 2016، آرڈنینس ترمیم غیر منقولہ شہری جائید اد ٹیکس پنجاب 2016، آرڈنینس سول ایڈمنسٹریشن پنجاب 2016 پیش کیا۔ اپوزیشن نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ایوان میں غیر منقولہ جائیداد ٹیکس میں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا ہے جس میں اپوزیشن نے مختلف ترامیم پیش کی گئیں۔ اپوزیشن رکن اسمبلی شنیلا روتھ نے کہا حکومت خطرناک ترمیم لا رہی ہے۔ من پسند لوگوں کویہ سہولت فراہم کی جائے گی بااثر افراد کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔ وزیر قانون نے اس ترمیم کی مخالفت کی جس پر سپیکر نے اپوزیشن کی ترمیم پر رائے شماری کروائی تو حکومتی خواتین ارکان نے اس کی مخالفت کی بجائے ترمیم کے حق میں ووٹ دے دیا جس پراپوزیشن ارکان نے کہا کہ ترمیم منظور ہو گئی ہے جس پر حکومتی خواتین ارکان نے کھڑے ہو کر کہا کہ غلطی ہو گئی ہے جس پر سپیکر نے دوبارہ پڑھا تو حکومتی ارکان نے زور سے اس کو مسترد کیا، سپیکر نے اپوزیشن سے کہا اب سن لیں۔ نبیلہ حاکم علی نے سانگلہ ہل میں10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے خلاف اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس جمع کرا دیا۔ ایوان میں جائیداد ٹیکس سے متعلق 2 قانون منظور کرلئے۔ اپوزیشن نے قوانین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا اس ٹیکس کا تعلق براہ راست عوام سے ہے۔ عوام کی گردن پر چھری چلائی جارہی ہے۔ عوام پر مزید ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالیں۔ عددی برتری کی بنیاد پر اپوزیشن کو بلڈوز کرنے کی روایت قائم نہ کریں۔ سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو بلدیاتی نظام بنایا ہے، اس میں لوکل باڈیز روح نہیںمردہ جسم ہے۔ عارف عباسی نے کہا کہ حکومت عوام کے خلاف کند ہتھیار انتظامیہ کو دے رہے ہیں۔ پانامہ کے پیسے واپس آجائیں تو کسی ٹیکس کی ضرورت نہ رہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...