ملتان (خبرنگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ناانصا فی اور احتساب کا کمزور نظام معاشر ے میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔ ربِ کریم جب اختیار دیتا ہے تو بھاری ذمہ داری بھی کندھوں پر ڈا لتا ہے۔ بار اور بنچ میں مثالی تعاون کے ذریعے ہی مظلوم کو بروقت انصاف کی فراہمی ممکن ہے۔ ججز صاحبان تحمل اور بردباری سے فیصلے کریں تاکہ عدالتو ں پر اعتماد بحال ہوسکے۔ زیر التواء کیسز نمٹانے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے عدلیہ میں نیا سٹرکچر تشکیل دیا جا رہا ہے۔ جوڈیشل ایکٹ کے نفاذ کے بعد جوڈیشل افسروں اور ججز مقابلے کے امتحان کے ذریعے میرٹ پر بھرتی ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان آمد پر لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں گارڈ آف آنر کی تقریب اور بعدازاں ججز و وکلاء سے خطاب میں کیا۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ججز اور جوڈیشل سٹاف کا سکیل اپ گریڈ کرکے مراعات بھی دی جارہی ہیں۔ ججز کو اے سی آر کے بجائے کارکردگی پر ترقی دی جائیگی۔ ان تمام اقدامات کا مقصد روایتی عدلیہ کے نظام کو ختم کرکے جدید خطوط پر عدالتی نظام کو گامزن کرنا ہے۔ دوران ڈیوٹی فوت ہونے والے جوڈیشل افسروں اور ججز کے خاندانوں کی مکمل کفالت کی جائے گی۔ڈسٹرکٹ بار کے وفد سے گفتگو میں چیف جسٹس منصور شاہ نے علیحدہ صوبہ سے متعلق ملتان کے وکلاء کو ہڑتال ختم کرنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ لاہور ہائیکورٹ سے اس امر کا مطالبہ غیرمناسب قرار دیا ہے نیز وکلا ء کے جوڈیشل کمپلیکس اور ٹربیونلز کے قیام سمیت دیگر مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ صدر ہائیکورٹ بار نے کہا ہے ملتان میں انشورنس ٹربیونل ،ماحولیات ٹربیونل اورکاپی رائٹ کورٹ کا مستقل قیام عمل میں لایا جائے نیز سکیورٹی وجو ہات کی بناء پر ہائیکورٹ وکلاء کے چیمبر اور بار روم کی تعمیر کے لئے جگہ مختص کی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کیونکہ بار اور بنچ کے تعاون سے عوام کی پریشانیوں اور تکالیف کونہ صرف دورکیا جاسکتا ہے بلکہ اداروں میں بھی استحکام آسکتا ہے۔ اس موقع پر ہائیکورٹ بار کی ایگزیکٹوکمیٹی کی جانب سے چیف جسٹس کو ملتانی چادر پیش کرنے کے ساتھ سالانہ عشائیہ میں شرکت کی بھی دعوت دی گئی ہے۔