حافظ سعید سمیت 38 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل : سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں‘ بھارت سنجیدہ ہے تو ثبوت دے : پاکستان

اسلام آباد/ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی+ خصوصی نامہ نگار+ نیشن رپورٹ) پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو حافظ سعید سے متعلق حالیہ اقدامات پر بھارتی توثیق یا تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اقدامات جماعت الدعو? کے حوالے سے دسمبر 2008 کو پیش کی جانے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کی روشنی میں کیے گئے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ جب تک پاکستان صحیح معنوں میں شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تب تک یہ یقین کرنا مشکل ہو گا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف واقعی سنجیدہ ہے۔ پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حکومت کو کچھ اقدامات کرنے ہوتے ہیں جیسے اسلحہ اور نقل حرکت پر پابندی اور اثاثے منجمد کرنا شامل ہیں جو کچھ وجوہ کی بنا پر گذشتہ حکومتیں نہیں کر سکیں۔ بھارت حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کے آلے کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور سمجھنا چاہیے کہ پاکستان ایک جمہوری معاشرہ ہے جہاں عدلیہ آزاد، خودمختار اور شفاف فیصلے کرتی ہے۔ اگر بھارت اپنے الزامات کے بارے میں واقعی سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ حافظ سعید کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرے جنھیں پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی قانون کی عدالت میں پیش کیا جا سکے۔ محض بہتان بازی اور بغیر کسی ثبوت کے الزامات سے خطے میں قیام امن کی کوششوں میں مدد نہیں مل سکتی۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ملزموں کی آزادی اور تحقیقات کے جواب کا تاحال انتظار ہے، سمجھوتہ ایکسرپیس میں ملوث ملزم کیسے آزاد ہوئے اور سانحہ میں ملوث بھارتی لیفٹیننٹ، کرنل اور انتہا پسندوں کے خلاف بھارت نے کیا اقدمات کئے؟ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ کسی کی نظربندی سے کشمیر پر پاکستان کا اصولی موقف متاثر نہیں ہو سکتا، ریاست کے اپنے مفادات ہیں، کوئی اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ امن کا انحصار مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے، ریاستی دہشت گردی کے استعمال سے آزادی کشمیر کی جدوجہد متاثر نہیں ہو سکتی۔ مقبوضہ وادی میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کیلئے چیلنج ہیں، پیلٹ گن کے ذریعے نوجوانوں کو اندھا کرنا کہاں کی انسانیت ہے؟ پاکستان کشمیریوں کی اصولی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کے حق خودارادیت پر دو آرا نہیں ہیں۔ کشمیریوں کے حوالے سے امریکہ کی نئی انتظامیہ سے اچھی توقعات ہیں، کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے، عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ جماعة الدعوہ کے معاملے میں عالمی ذمہ داریاں پوری کیں۔ وزارت داخلہ نے حافظ سعید سمیت 38 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کر لئے ہیں، ان کا تعلق جماعتہ الدعوہ اور لشکر طیبہ سے ہے۔ ان کے پاسپورٹس اور شناختی کارڈ بلاک کر دیئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے ایف آئی اے اور تمام صوبائی حکومتوں کو مراسلے جاری کر دیئے ہیں۔ ادھر وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ حافظ سعید کو کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت نظربند کیا گیا۔ ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان دہشت گردی اور عسکریت پسندی کوختم کرنے کے لئے مرحلہ وار جاری ہے جس پر پوری قوم کا اتفاق رائے بھی شامل ہے۔ عسکریت پسندی نے 30 سے 35 سال سے جڑ پکڑ رکھی ہے۔ اس کے خلاف اقدامات کو بھی وقت لگے گا جس سے گن مین اور قبضہ مافیا کا کلچر ختم ہوگا۔ پاکستان کے ریاستی اداروں کا مرحلہ وار پروگرام پر اتفاق رائے شروع سے تھا اور ہے۔ ضرب عضب آپریشن نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ حافظ سعید کے خلاف پنجاب حکومت کے پاس کوئی ثبوت نہیں، ثبوت وفاقی حکومت اور اس کے اداروں کے پاس ہیں۔ کالعدم تنظیموں کیخلاف جہاں شکایات ہونگی حکومت انکے خلاف کارروائی کریگی۔

ای پیپر دی نیشن