ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم سے فون پر تلخی، میکسیکن صدر کو فوج کشی کی دھمکی؛ میزا ئل تجربہ، ایران کو نوٹس پر رکھ لیا، امریکی صدر، دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاتے ، تہران

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انسدادِ انتہا پسندی (سی وی ای) پروگرام کا نام تبدیل کر کے انسدادِ بنیاد پرست اسلامی انتہا پسندی (سی آر آئی ای) یا انسدادِ اسلامی انتہا پسندی (سی آئی ای) پروگرام رکھنے کیلئے اپنے قریبی رفقا ءسے مشاورت شروع کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حساس اطلاع ایسے 5 افراد نے فراہم کی ہے جو اس خفیہ میٹنگ میں موجود تھے لیکن اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔ نئے مجوزہ پروگرام کے تحت امریکہ میں مسلمانوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی تاکہ وہاں اسلامی شدت پسندی کا قلع قمع کیا جا سکے اور داعش یا اس کے ہمدرد کبھی سر نہ اٹھا سکیں۔ سی وی ای پروگرام میں تبدیلی اور مسلمانوں کے خلاف اس کے مخصوص ہو جانے کے بعد امریکہ میں سفید فام نسل پرست گروپوں یا ایسے دوسرے شدت پسند عناصر کو کھلی چھوٹ مل جائے گی جو آئے دن مسلمانوں پر حملے کرتے رہتے ہیں اور مساجد کو آگ لگا کر اپنی نفرت کا کھلم کھلا مظاہرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔ ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے نئی امریکی حکومت کو پروگرام کا نام بدل کر رکھنے سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں امریکہ میں دہشت گردی، بم دھماکے اور فائرنگ کرنے والے سفیدفام شدت پسند گروپوں پر فوکس نہیں کیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے وہ اس احمقانہ معاہدے پرنظر ثانی کریں گے، جس کے تحت امریکہ نے آسٹریلیا سے سینکڑوں مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھا ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن  کے ساتھ حالیہ گفتگو میں غصے کا عنصر بھی شامل تھا اور یہ فون کال یکدم ختم کر دی گئی تھی۔ ٹرمپ آسٹریلوی وزیراعظم پر چیخے اور چلائے۔ یہ کال ایک گھنٹہ جاری رہنا تھی لیکن ٹرمپ نے اسے 25 منٹ کے بعد ہی کاٹ دیا۔ خود آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بل نے اس گفتگو کو نجی قرار دیتے ہوئے کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تھا اور صرف اتنا کہا تھا کہ ہفتے کو صدر ٹرمپ سے فون پر ہونے والی یہ بات چیت کھلے پن سے کی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ نے بعد ازاں اس فون کال کو اب تک کی سب سے بری گفتگو قرار دیا تھا۔دوسری جانب امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ٹرمپ کے حامی نیوز ایڈیٹر کے خطاب کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا،مظاہرین نے فائر کریکر پھینکے ،آگ لگائی اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ ے۔گزشتہ روز یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں دائیں بازوکے ٹرمپ کے حامی نیوزایڈیٹرمائلو یانوپولس کے خطاب کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ مظاہرین نے عمارت کے باہر چوکیوں کو بھی آگ لگادی۔ مظاہرین کو قابو کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ احتجاج کے باعث مائلوکا خطاب منسوخ کر دیا گیا،جبکہ یونیورسٹی کو بھی بند کردیا گیا۔ یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے اس وقت یورپی بلاک کو جن بیرونی خدشات کا سامنا ہے اس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ، چین اور روس شامل ہیں۔یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے جمعہ کو مالٹا میں ہونے والی سربراہ کانفرنس سے قبل یورپی یونین کے 27 رہنماوں کو لکھے گئے خط میں کہا واشنگٹن میں آنے والی تبدیلی نے یورپی یونین کو مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔ نئی انتظامیہ نے امریکہ کی گزشتہ 70 سال کی خارجہ پالیسی پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ دریں اثناءامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے میکسیکو کے ہم منصب اینریک پینا نیتو کو فون پر دھمکی دی ہے اگر میکسیکو نے اپنے ہاں موجود بدمعاشوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو اس کام کےلئے وہ امریکی فوج کو میکسیکو پر چڑھائی کا حکم دے دیں گے۔ غیر ملکی میڈیا نے امریکی اور میکسیکن صدور میں فون پر ہونے والی اس بات چیت کے متن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے گفتگو کے دوران ٹرمپ کا انداز تحمکانہ اور لہجہ توہین آمیز تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا میکسیکو میں بہت سے بدمعاش موجود ہیں لیکن میکسیکن حکومت انہیں روکنے کےلئے مناسب اقدامات نہیں کررہی۔ ٹرمپ نے میکسیکو کی فوج کو خوفزدہ قرار دیتے ہوئے کہا امریکی فوج کسی سے نہیں ڈرتی اور وہ ان عناصر کا قلع قمع کرنے کےلئے امریکی فوج بھیج سکتے ہیں۔ اپنی صدارتی مہم کے دوران بھی ڈونلڈ ٹرمپ اگرچہ میکسیکو کے بارے میں ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے رہے ہیں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے میکسیکن صدر کو فون کرکے واضح الفاظ میں حملے کی دھمکی دینا ظاہر کرتا ہے ٹرمپ کو دیگر سربراہانِ مملکت سے بات کرنے کے آداب سے بالکل بھی واقفیت نہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاﺅس اور میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے ٹیلی فونک رابطے میں دھمکیوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے تارکین وطن کو امریکی اقدار کا بھی خیال رکھنا ہو گا۔ امریکہ کو ہر صورت بنائیں گے۔ تمام ملکوں کو مل کر داعش اور دیگر دہشتگردوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ داعش نے مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ہم نے داعش کے مظالم کا شکار ہزاروں مسلمانوں کو دیکھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد نوٹس پر رکھ لیا گیا ہے۔ ایران کو پرانی امریکی ا نتظامیہ کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ ایرانی حکومت لڑ کھڑا رہی تھی اوباما انتظامیہ نے 150 بلین ڈالر کی ڈیل سے زندگی بخشی۔ ایران نے گذشتہ روز میزائل تجربے کی تصدیق کی تھی۔ ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر اعلیٰ علی ا کبر ولایتی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران امریکہ کی د ھمکیوں کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ کسی ناتجربہ کار شخص نے ایران کو پہلی بار نہیں دھمکایا۔ امریکی حکومت سمجھ لے گی ایران کو دھمکانا فائدہ مند نہیں۔ اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ میزائل تجربہ جوہری ڈیل کی خلاف ورزی نہیں۔

ای پیپر دی نیشن