کراچی+ اسلام آباد (کرائم رپورٹر+ اسٹاف رپورٹر ) پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی نعشیں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ان کی رہائش گاہ سے برآمد ہوئی ہیں۔ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق پراسرار طور پر فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ پولیس نے خودکشی اور قتل کے امکانات کے بارے میں تفتیش شروع کردی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت صوبائی وزراءاور پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کی بڑی تعداد میر ہزار خان بجارانی کی رہائش گاہ پہنچ گئی۔ ہزار خان بجارانی کی موت پر ان کے آبائی قصبے کرم پور میں کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔ اطلاعات کے مطابق میرہزار خان بجارانی کنپٹی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی موت ماتھے پرگولی لگنے سے ہوئی۔ دونوں جب صبح دیر تک کمرے سے باہر نہیں آئے تو دروازہ توڑا گیا تو وہ مردہ حالت میں پائے گئے۔ پولس کا کہنا ہے کہ واقعہ خودکشی ہے یا دونوں میاں بیوی کوقتل کیا گیا ہے اس بارے میں تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میر ہزار خان بجارانی کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ فریحہ رزاق بھی سیاست سے وابستہ تھیں اور سابق رکن سندھ اسمبلی بھی رہ چکی تھیں۔ اس بات کے باوجود کہ پولیس خودکشی کے امکان پر بھی تفتیش کررہی ہے۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزراءاور اہم رہنما اس حوالے سے مطمئن نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میر ہزار خان بجارانی ایک سنجیدہ اور بردبار انسان تھے ان کی خودکشی کی بات پر یقین کرنا آسان نہیں ہے۔ سابق رکن سندھ اسمبلی فریحہ رزاق صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی کی دوسری بیوی تھیں‘ پولیس دونوں کی پراسرار ہلاکت کے بعد میاں بیوی کے تعلقات کے بارے میں بھی تحقیقات کررہی ہے۔ دونوںکی لاشیں ڈیفنس میں ان کی رہائش گاہ کی بالائی منزل پر جس کمرے سے ملیں وہاں کسی قسم کی مزاحمت کے آثار نہیں پائے گئے، دونوں میاں بیوی کے سروں پر ایک ایک گولی لگی تھی‘ فریحہ رزاق کی لاش بیڈ پر پڑی ہوئی تھی جبکہ میر ہزار خان بجارانی کرسی پر مردہ پائے گئے جس کے قریب ہی پستول بھی پڑا ہوا تھا جسے پولس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کوگولیاں کتنے فاصلے سے لگیں اس کا پتہ پوسٹمارٹم سے چل سکے گا جبکہ قبضے میں لئے گئے پستول کا فارنزک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ پولیس نے ہزار خان بجارانی کے 4ملازمین سمیت 5افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار افراد میں چار گھریلو ملازمین جن میں ہزار خان بجارانی کا باورچی‘ ڈرائیور اس کی بیوی شامل ہیں ڈرائیور سرکاری ملازم ہے اس کی اہلیہ اسی بنگلے میں رہتی تھی۔ ہزار خان بجارانی کی سکیورٹی کیلئے تعینات 2 پولیس اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ میر ہزار خان بجارانی کی کنپٹی پر گولی لگی ہوئی ہے۔ جائے وقوعہ سے 30بور کی پستول اور 3گولیاں ملی ہیں۔ صرف میر ہزارخان بجارانی کی لاش کا معائنہ کیا ہے۔ بجارانی کی اہلیہ فریحہ کی لاش کا معائنہ لیڈی ڈاکٹر کریں گی۔ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں‘ 4راﺅنڈ فائر ہوئے جو مس ہوگئے۔ آصف علی زرداری اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی وزیر سندھ میر ہزارخان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا ہے۔ آصف علی زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میر ہزارخان بجارانی پرانے ساتھی تھے‘ اس واقعہ کے بارے جان کر بہت صدمہ ہوا۔ دریں اثناءپی پی پی کے سینٹ کے ٹکٹوں کے فیصلے کیلئے جمعرات کو کراچی میں طلب کیا جانے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے سینیٹ کے لئے انٹرویو بھی ملتوی کردیئے ‘ پارٹی کی تمام سرگرمیاں معطل اور تین روز سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی ہلاکت کا واقعہ منظرعام پر آنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تمام مصروفیات منسوخ کر دیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات ناصرشاہ نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کے سر پر گولیاں لگی ہیں اور مزید تفصیلات پوسٹ مارٹم اور تفتیش کے بعد ہی سامنے آسکیں گی۔ صوبائی وزیر کی ہلاکت کی اطلاع ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال میر ہزار خان بجارانی کی رہائش گاہ پہنچے تاہم دورے کے بعد وہ میڈیا سے کوئی بات کیے بغیر روانہ ہو گئے۔ تاہم صوبائی وزیر منظور وسان نے میڈیا سے بات کی اور جب ان سے سوال کیا گیا کہ کہیں میر ہزار خان نے خودکشی تو نہیں کی تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ وہ انتہائی شفیق اور پیار کرنے والا شخص تھا ان کی زبان سے کبھی ایسا منفی لفظ نہیں سنا گیا جو ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہو۔ انہوں نے اس خیال کو بھی مسترد کیا کہ میر ہزار خان ذہنی دباو¿ میں تھے۔ منظور وسان کے مطابق گزشتہ روز ہی وہ کابینہ کے اجلاس میں ساتھ تھے اور ایسا کچھ نہیں تھا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے جمعرات کو طلب کردہ اپنی پریس کانفرنس سوگ میں ملتوی کردی ۔ پارٹی قیادت کی ہدایت پر رحمان ملک نے اہم قومی سلامتی کے معاملا ت پر پریس کانفرنس کرنا تھی۔ انہوں نے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میر ہزار بجارانی اور سیف اللہ بنگش کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ آئی جی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ سب سے پہلے وقوعہ کا علم فریحہ بی بی کے بچوں کو ہوا۔ داخلی دروازہ بند تھا، بچے عقبی دروازے سے گھر میں داخل ہوئے، گھر کے سی سی ٹی وی کیمرے اور ڈی وی آئی تحویل میں لے لئے ہیں۔میر ہزار بجارانی