لا ہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سید خورشید انور رضوی کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا، عدالت نے قرار دیا کہ عدلیہ مقدس گائے نہیں، عدلیہ نے اپنی عزت خود کرانی ہے، ہر ایک کو آگے بڑھنا ہے تاکہ ملک میں احتساب اور شفافیت کا عمل آگے بڑھے، عدلیہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں پر چل رہی ہے اور عوام کو سب کا احتساب کر نے کا حق حاصل ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی درخواست کی بند کمرے میں سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس جو مرضی سیاہ و سفید کرے اور انہیں کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ مسٹر جسٹس فرخ عرفان خان نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت جوڈیشل امور انجام دینے والا افسر رجسٹرار تعینات نہیں ہوسکتا، ہائیکورٹ کی اسٹیبلشمنٹ سے کسی افسر کو ہی رجسٹرار تعینات کیا جانا قانونی تقاضا ہے، عدالت عالیہ کے رجسٹرار خورشید انور رضوی کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیا جانا بدنیتی پر مبنی ہے، رجسٹرار کو فراہم کیا جانے والا چار لاکھ روپے ماہانہ جوڈیشل الائونس بھی واپس لیا جائے۔ عدالت نے معاونت کیلئے فوری طور پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن کو طلب کیا، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس کے انتظامی فیصلے کو رٹ پٹیشن کے ذریعے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے استدعا کی کہ سماعت بند کمرے میں کی جائے، عدالت نے بند کمرے میں درخواست کی سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے مفاد عامہ کی درخواست پر بند کمرے میں سماعت نہیں کی جاسکتی، آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت کسی کو شفاف ٹرائل سے محروم نہیں کیا جا سکتا، عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بغیر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کی تعیناتی کیسے ہوئی، رجسٹرار نے چیف جسٹس کی جتنی خدمت کی ہے اس حساب سے انہیں فراہم کی جانے والی چار لاکھ کی مراعات بھی کم دکھائی دیتی ہیں، عدالت نے حکومت پنجاب، رجسٹرار اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
رجسٹرار کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن معطل‘ عدلیہ مقدس گائے نہیں‘ کیا چیف جسٹس جو مرضی کرے: جسٹس فرخ عرفان
Feb 02, 2018