لا ہور (اپنے نامہ نگار سے) سیشن کورٹ لاہور میں فائرنگ، قتل کے واقعہ کے بعد سائلین کی حاضری معمول سے انتہائی کم رہی، ہمیشہ کی طرح سانحہ رو نما ہونے کے بعد سکیورٹی سخت کر دی گئی، بدھ کے روز ہونے والی فائرنگ کے شواہد اکٹھے کر کے جائے وقوعہ کو دھودیا گیا، سیشن کورٹ میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعہ کے بعد داخلی اور خارجی دروازوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی، سیشن عدالت کے دروازوں پر چیکنگ کا نظام بھی مزید سخت کردیا گیا۔ تفتیشی ٹیمیں رات بھر سیشن کورٹ کے اندر موجود رہیں۔ فرانزک لیب کے اہلکاروں نے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد جائے وقوعہ کو پانی سے دھو دیا۔ تفتیشی ٹیم عدالتی عملے سے بھی شواہد کے متعلق پوچھ گچھ کرے گی۔ پولیس فائرنگ کی رپورٹ سیشن جج لاہور کو تاحال ارسال نہ کرسکی۔فائرنگ کے واقعے کی وجہ سے گذشتہ روز سیشن کورٹ میں سائلین کی حاضری معمول سے کم رہی۔ علاوہ ازیں مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاہور کے جوڈیشل انسپکٹر رانا اکمل کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں، مقدمے میں مقتول پارٹی کی نشاندہی پر دو افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن کے نام عبادت اورتوقیر ہیں۔ پیشی پر آئے ملزم امجد ملک ہیڈ کانسٹیبل آصف اقبال کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے قتل، مقابلے اور دہشت گردی کی دفعات شامل کیں تاہم پولیس کی طرف سے تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ پولیس کے مطابق ملزمان گھروں کو تالے لگا کر اپنے اہلخانہ سمیت روپوش ہو گئے۔ جن کی گرفتار ی کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ملوث فرار ہونے والے ملزمان کے پولیس افسران کے ساتھ تعلقات اور سوشل میڈیا پرافسران کے ساتھ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں‘ پولیس حکام کے مطابق اس سلسلہ میں بھی انکوائری کی جائے گی۔