اسلام آباد (عترت جعفری) سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ (سی ڈی این ایس) نے 30 جون کو قومی بچت کے قواعد میں ایک پراسرار ترمیم کے بعد 18 ارب روپے ”ڈیڈ اکا¶نٹس“ قرار دے کر وفاقی حکومت کو منتقل کر دئیے تھے تاہم سات ماہ گزرنے کے بعد بھی ”انٹرنل آڈٹ پہ آڈٹ“ کرانے کے باوجود کھاتے ”ری کنسائل“ نہیں ہو رہے‘ 4 آڈٹ ہو چکے ہیں اور ہر آڈٹ کے بعد ”اما¶نٹ لیپسڈ“ اور ”مصدقہ اما¶نٹ“ کے درمیان اربوں کا فرق کر دیا ہے اب پانچواں آڈٹ کیا جا رہا ہے تاکہ کھاتے ملائے جا سکیں۔ وہ کھاتے دار الگ پریشان ہیں جن کے اکا¶نٹ ”ڈیڈ“ قرار دی رقم وفاقی حکومت کے حوالے کر دی گئی تھی اور اب وہ سی ڈی این ایس کے دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں۔ ان کھاتہ داروں نے نیب کے چیئرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے ۔ نوائے وقت کے پاس موجود دستیاب دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائریکٹر ایچ آر نے قواعد میں ترمیم کا نوٹیفکیشن مالی سال کے آخری روز جاری کیا۔ اس کے تحت 18 ارب روپے سے زائد رقم اکا¶نٹس کو ”ڈیڈ“ قرار دینے کے بعد وفاقی حکومت کے سپرد کر دی گئی۔ ممکنہ طورپر اس کی وجہ وفاقی وزارت خزانہ کا دبا¶ ہو گی جو بڑی شدت سے خسارہ میں کمی کو ہدف کے اندر دکھانے کے لئے کوشاں تھی ۔ پہلے آڈٹ کے جو نتائج سامنے آئے ان کے مطابق ”اما¶نٹ لیپسڈ“ میں 5 ارب 93 کروڑ روپے سامنے آئے اس میں سے صرف 3 ارب 35 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کی تصدیق ہو سکی جبکہ 2 ارب 57 کروڑ روپے سے زائد رقم کا فرق سامنے آیا اس آڈٹ پر تعین نہیں کیا گیا۔ دوسرا آڈٹ کرایا گیا جس میں ”اما¶نٹ لیپسڈ“ 5 ارب 93 کروڑ سے زائد رہی جس میں سے مصدقہ رقم جو لیپسڈ تھی 3 ارب 28 کروڑ رہی جبکہ فرق بڑھ کر 2 ارب 64 کروڑ روپے ہو گیا اس آڈٹ کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔ تیسرا آڈٹ کرایا گیا اس میں اما¶نٹ لیپسڈ 5 ارب 93 کروڑ روپے رہی 3 ارب 26 کروڑ سے زائد رقم مصدقہ تھی فرق بڑھ کر 2 ارب 62 کروڑ 33 لاکھ روپے ہو گیا۔ اور چوتھا انٹرنل آڈٹ کرایا گیا اس آڈٹ کے نتیجہ میں ایک دھماکہ خیز صورتحال پیدا ہوئی۔ اس میں اما¶نٹ لیپسڈ 6 ارب 27 کروڑ روپے رہی اس میں سے صرف ایک ارب 50 کروڑ روپے کی تصدیق ہو سکی جبکہ 4 ارب 76 کروڑ روپے کی رقم کا فرق آیا۔ واضح رہے کہ رقم وفاقی حکومت کو دی جا چکی ہے یہ صرف اسلام آباد‘ راولپنڈی ریجن میں رقم کا فرق ہے جبکہ باقی ملک کی برانچوں میں کیا حال ہے اس کا کوئی علم نہیں۔
قومی بچت