پاکستان‘ افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کیلئے امریکی کمانڈرز کو ضروری اختیارات دیدیئے: وائٹ ہائوس

Feb 02, 2018

واشنگٹن (آن لائن)وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے خطے میں موجود امریکی کمانڈرز کو ضروری وسائل اور اختیارات دے دیئے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے گزشتہ سال اگست میں اعلان کی گئی افغان پالیسی کا مقصد طالبان کو شکست دینا اور کابل میں موجودہ انتظامیہ کے نظام کو قبول کرانا تھا۔بیان میں کہا گیا ٹرمپ انتظامیہ کی مشروط جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوںکو ختم کرنے کے لیے وہ تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے جو امریکی کمانڈرز کو ضروری ہوں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکا صدر کی جانب سے پاکستان مخالف ایک ٹوئٹ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ہم پاکستان کی سکیورٹی امداد بند کردیں گے۔دوسری طرف امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ جوہن جے سلیوان نے ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی اشیائی پالیسی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس پالیسی پر عملدرآمد کے لیے واشنگٹن پاکستان کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔کابل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی افغانستان میں موجود طالبان، انتہا پسند عناصر اور دہشت گرد گروپوں سے ہے اور نئی ایشیائی حکمت عملی خطے کی پالیسی ہے ، جس کی توجہ افغانستان میں حالات کی بہتری پرہے لیکن اس یہ پالیسی وسیع علاقائی نقطہ نظر رکھتی ہے، جس میں پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک کے ساتھ علاقائی تعاون شامل ہے۔انہوں نے کہا ہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رکھیں گے اور ہماری اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی اشیائی پالیسی کے تحت پاکستان کے بارے میں توقعات واضح ہیں۔ان کا کہنا تھا ہم افغان حکومت کے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات جاری رکھنے کے عمل کی تائید کرتے ہیں اور پاکستان کا مسئلے کے حل کا حصہ بننا ضروری ہے اور یہی ہماری پالیسی کا مرکز ہے۔

مزیدخبریں