مکرمی! سانگلہ ہل ریلوے اسٹیشن پر 2011ء تک جب سے پاکستان بنا ہے پسنجر فاسٹ پسنجر ٹرینوں کی بھر مار تھی۔ لاہور سے فیصل آباد کیلئے سات ٹرینیں اور اتنی ہی فیصل آباد سے لاہور کیلئے چلتی تھیں۔ وزیر آباد سے فیصل آباد کیلئے پانچ ٹرینیں اور اتنی ہی فیصل آباد سے وزیر آباد روانہ ہوا کرتی تھیں سارا دن ساری رات ٹرینوں کا سلسلہ جاری رہنے سے سانگلہ ہل اسٹیشن پر رش اور رونقیں ہی رونقیں تھیں۔ زرداری کے پانچ سالہ حکومتی دور میں کرپشن اداروں میں عروج پر تھی۔ ریلوے انجنوں میں نیا موبل آئل ڈالنے کی بجائے لاہور سے بسوں، ٹرکوں کا سڑا ہوا غلیظ کالا تیل ڈالا جاتا رہا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ڈیڑھ، 2سو ریلوے انجنوں کی مشینری کا بیڑہ غرق ہو گیا اور جنوری2012ء میں لاہور ڈویژن کے ریلوے سیکشنوں کی فاسٹ پسنجر ، پسنجر ریل گاڑیاں بند ہو گئیں۔ سب سے زیادہ متاثر لاہور۔ فیصل ریلوے سیکشن اور وزیر آباد فیصل آباد سیکشن ہوئے۔ مذکورہ سیکشنوں پر چلنے والی بند گاڑیوں کی بحالی کی جانب موجودہ جمہوری نواز لیگ حکومت نے بھی بالکل توجہ نہ دی۔ مذکورہ ریلوے سیکشنوں کے اسٹیشن ویران ہیں۔ عوام سے ریلوے کی آرام دہ سفری سہولتیں چھینی گئیں متاثرہ لوگ عرصہ چھ سال سے ویگنوں، بسوں کا تھکا دینے والا اور بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونسے جانے والا انسانیت سوز سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر ریلوے سے دست بستہ عرض ہے ، بند پسنجر، فاسٹ پسنجر ٹرینوں کی بحالی کے لئے فی الفور احکام صادر فرما کر غریب عوام سے ڈھیروں دعائیں لیں۔ (عارف حیات ، سانگلہ ہل)