مکرمی! اگر ہر شخص خود اپنا محاسبہ کرے‘ اپنی زندگی کا بغور جائزہ لے‘ اپنی غلطی اور کوتاہیوں سے سیکھ کر اپنی اصلاح کی جدوجہد کرے تو عدلیہ کا وقت لوگوں کے احتساب پر ضائع ہونے سے بچ جائے۔ شاید ہی کچھ لوگ ہوں جو خود سے اپنا محاسبہ کرتے ہیں۔ ورنہ اپنی غلطی اور زیادتی نظر ہی نہیں آتی۔ بڑے بوڑھے سچ ہی کہتے ہیں کہ اپنی آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ہر شعبے اور فن کا ماہر اپنے کام میں سعی کی کوشش کرتا ہے اور کام میں Perfection لانے کی کوشش کرتا ہے۔ تو ہم بحیثیت مسلمان کیوں اپنے رویوں میں بہتری اور اپنے مشن میں جدت نہیں لاتے‘ کیوں اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے‘ کیوں احساسِ زیاں سے عاری ہیں۔ ہمارے اندر کیوں کچھ کھو دینے کا احساس نہیں رہا؟ خدارا! اپنا احتساب کرنا سیکھیں تاکہ آخرت میں بڑے احتساب سے بچ سکیں۔(لاریب طارق - لاہور)
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
Feb 02, 2018