اسلام آباد+ کراچی (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کے گواہوں کو مکمل تحفظ اور راؤ انوار کو 10 روز میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے راؤ انوار کا پیغام میڈیا پر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے آئی ایس آئی، ایم آئی اورآئی بی کو پولیس سے مکمل تعاون کا بھی حکم دے دیا۔ رائو انوار کی سروس اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات طلب کرلیں۔ سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور ڈی جی سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کے جان و مال کے محافظ پر قتل کا الزام لگا ہے، نقیب اللہ قتل کا الزام دراصل ریاست پر ہے۔ آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی کو 13 جنوری کو پولیس مقابلے کا بتایا گیا، 4 میں سے 2 دہشت گردوں کی شناخت موقع پر ہوگئی تھی، 17 جنوری کو نقیب اللہ کی لاش کی شناخت ہوئی۔ سوشل میڈیا سے معلوم ہوا نقیب اللہ روشن خیال تھا، معلومات ملنے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔ 19 جنوری کو تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا پولیس مقابلہ جعلی تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ آنے کے بعد ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی؟، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملزموں کو فرار سے روکنا چاہیے تھا۔ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کی کوشش کے باوجود راؤ انوار اسلام آباد ائرپورٹ پہنچ گیا۔ آئی جی سندھ نے بتایا 20 جنوری کو راؤ انوار پی کے 300 کے ذریعے اسلام آباد آئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار فلم کی طرح گنے کی ٹرالی پر لیٹ کر آیا؟ ایئر پورٹ تک پہنچنے کے دوران راؤ انوار کو کیوں نہیں روکا گیا؟ کیا راؤ انوار کو فرار ہونے کا موقع دیا گیا؟، راؤ انوار کو ایف آئی اے نے روکا، اگر وہ چلا جاتا تو کیا ہوتا؟، آپ نے تو صرف خط بازی کے ذریعے کام چلا دیا، پولیس اتنے اہم ملزم کی نگرانی کیوں نہیں کر رہی تھی؟ چشم دید گواہوں کے کہنے پر مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا، آپ کو معلوم ہے عدالت پر آئی جی کی تقرری سے متعلق کتنی تنقید ہو رہی ہے، آپ کی تقرری پر ہمیں بہت کچھ سننا پڑ رہا ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا عدالت کہے تو عہدہ چھوڑ دیتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راؤ انوار عدالتی حفاظت میں آجاؤ، اگر عدالتی تحویل میں نہ آئے تو زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے، جن لوگوں کے کہنے پر کام ہو رہے ہیں انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ مجھے نہیں معلوم کہ راؤ انوار سے کون لوگ کام کرا رہے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 13 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن کے نمائندے سے پاکستان کے نجی جہازوں سے متعلق تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ پاکستان سے جو پرائیویٹ جہاز استعمال ہوئے ان کا ریکارڈ دیں۔ نمائندہ سول ایوی ایشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ '4 آپریٹرز ہیں، جنہوں نے اس وقت ایئرپورٹ سے آپریٹ کیا اور چاروں آپریٹرز نے بیان حلفی دیا ہے کہ رائو انوار ان کے ذریعے نہیں گئے۔ کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار ملزموں کے جسمانی ریمانڈ میں 6 فروری تک کی توسیع کر دی ہے جمعرات کو پولیس نے اے ٹی سی کو بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے سامنے چھ میں سے تین ملزموں کو شناختی پریڈ میں شناخت کرلیا گیا اور دوران تفتیش ملزموں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ تفتیشی افسر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ اس حوالے سے متعلقہ عدالت نے پولیس کو ملزموں کے خلاف چالان پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا جس کے بعد عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل میں نامزد ملزموں کے جسمانی ریمانڈ میں 6 فروری تک توسیع دے دی۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق رائو انوار کی طرف سے دیت کے معاملات طے کئے جا رہے ہیں۔ دیت کے معاملات پر نقیب اللہ کے خاندان کے بڑوں کوآگاہ کر دیا گیا ہے۔ ادھر کزن نقیب محسود نے کہا ہے کہ قاتلوں کی سزا چاہتے ہیں دیت نہیں لیں گے۔ دیت میں ایک ارب روپے بھی ملیں تو نہیں لیں گے۔ نقیب کے قتل پر جھوٹا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ نقیب کے والد نے ایسی کسی بھی بات سے صاف انکار کیا ہے۔ نقیب کے والد نے بھی دیت کے معاملات طے پانے سے انکار کیا ہے۔والد نقیب اللہ نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ بیٹے کے خون پر سودے بازی نہیں ہو سکتی۔ محمد خان نے کہا کہ میرا بیٹا شہید ہے خون بیچنے کی باتیں نہ کی جائیں۔عدالت میں مقتول نقیب کے والد کا خط بھی پیش کیا گیا، جس میں لکھا تھا کہ راؤ انوار میڈیا پر بولتے ہیں کہ وہ الحمد للہ پاکستان میں ہیں، لہٰذا پولیس سے پوچھا جائے کہ دوران تفتیش وہ کیسے غائب ہوا، پورا فاٹا چیف جسٹس کے انصاف کا منتظر ہے، عدالت میں خط پڑھنے کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ ایک دکھی باپ کا پیغام ہے، فاٹا والوں کا غم اور خوشی مشترک ہے، میں فاٹا کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ فکر نہ کریں ہمارا دل آپ کیلئے دھڑکتا ہے، کسی دن فاٹا میں بھی عدالت لگا سکتا ہوں۔
راؤ انوار کو 10 روز میں گرفتار کیا جائے قتل کا الزام ریاست پر ہے: سپریم کورٹ بیٹے کے خون کا سودا نہیں ہو سکتا: والد نقیب
Feb 02, 2018