جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قائدین حزب اختلاف کے چیمبرز سیاسی سرگرمیوں کے مرکز بنے رہے ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق قائد ایوان شبلی نعمانی اور سابق چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی اپوزیشن لیڈر چیمبر میں سر جو ڑ کے بیٹھے رہے تینوں رہنمائوں نے ملک خارجہ پالیسی پر تبادلہ خیال کیا اسی طرح ایوان بالا کی کارروائی میں حکومت کی عدم دلچسپی بھی زیر بحث آئی۔ میاں شہباز شریف نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں مصروف دن گذارا انہوں نے تین گھنٹے سے زیادہ پی اے سی کے اجلاس کی صدارت کی انہوں نے ایف آئی اے ، سول ایوی ایشن ، پیپرا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سربراہوں سے ان کے محکموں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیا اور پوری کمیٹی کے ارکان کو اپنے ساتھ لے کر چلے ہر رکن کو بات کرنے کا موقع دیا جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس کورم کی نشاہدی پر غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیاگیا ، اپوزیشن نے دومرتبہ واک آئو ٹ کیااور کورم کی نشاندہی کی سینیٹ اجلاس میںوزراء کی عدم حاضری اور پی ایم ڈی سی آرڈیننس ایوان میں پیش نہ کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ کے دوران سینیٹرعتیق شیخ سینیٹ میں سیلفیاں لیتے رہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے سنیٹر میاں عتیق کی سرزنش کی کی ۔ قائد ایوان شبلی فراز اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائے۔ مجلس قائمہ کی سفارشات کو منظور کرلیا گیا ۔ فاروق ایچ نائیک نے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام سرکاری ملازمین کو دس فیصد عبوری ریلیف دیا جائے تمباکو اگانے والے کاشتکاروں کے لئے ریلیف دینے اور نان فائیلرز کو فائیلرز بنانے کی سفارش کی ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اپوزیشن کے طرز عمل پر سیخ پا ہو گئے انہوں نے کہا ’’ میں اپوزیشن کے سینٹرز کو سیاسی پوائنٹ اسکو رنگ کے لئے بار بار یاد آتا تھا ۔ آج میں موجود ہوں لیکن اپوزیشن ایوان میں موجود نہیں ‘‘۔ وفاقی وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران سینیٹر غوث نیازی نے کورم کی نشاندہی کردی ۔ کورم پورا نہ ہونے کے باعث اسد عمر اپنی تقریر مکمل نہ کرسکے۔