امریکی لٹریچر کی ایک خوبصورت مختصر کہانی کا نام ہے Rappaccini,s Daughterیہ انگریزی زبان کی ایک خوبصورت کہانی ہے .جس کا مرکزی کردار ایک سائنسدان اور اس کی بیٹی ہے .Rappaccini نام کا سائنسدان ان اپنے تجرباتی باغوں کی دیکھ بھال اپنی اکلوتی بیٹی Beatriceکے سپرد کرتا ہے .یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ تجرباتی باغیچے زہریلے تھے اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کی وجہ سے Beatrice بھی زہر سے متاثر ہوجاتی ہے اور نتیجتاً وہ زیریلی لڑکی میں تبدیل ہو جاتی ہے.جس کا زہر عام انسانوں پھولوں اور کیڑوں مکڑوں کو متاثر کرتا ہے .ایسے میں ایک لڑکا جو Beatrice سے شادی کرنا چاہتا ہے اور اس کو ایک عام عورت کے طور پر اپنانا چاہتا ہے وہ Beatrice زہر سے نجات دلانے کے لئے تریاق لاتا ہے اس تریاق کا استعمال کرنے سے بیٹرس اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے اور یوں یہ کہانی اپنے دردناک انجام کو .پہنچتی ہے جس میں ایک سائنسدان اپنے زہریلی تجربات کے ہاتھوں اپنی اکلوتی بیٹی کو کھو بیٹھتا ہے۔ آج اگر پاکستان کی بات کی جائے توپاکستان کے بہت سے علاقے ایسی ہی زہریلی تجربہ گاہوں میں تبدیل ہوچکے ہیں.اور عموما ایسی جگہ گٹر کے پانی کے نکاس والی نہروں اور نالوں کے کنارے ہیں.جہاں آبپاشی کے لئے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اور اس پانی کے سستے اور آسانی سے دستیاب ہونے کی وجہ سے لوگ گٹر کے پانی کو سبزیاں اگانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں.اور اس طرح اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت اور زندگی کو خطرات سے دوچار کر رہے ہیںپاکستان ایک غریب اور ترقی پذیر ملک ہے جہاں لوگ بیمار ہونا افورڈ نہیں کر سکتے.ملک چاہے امیر اور ترقی یافتہ بھی ہو وہ اپنے قیمتی وسائل کو بیماری پر ضائع کرنے کی بجائے بیماری سے بچاؤ پر استعمال کر کے صحت مند معاشرے کی تعمیر کرتے ہیں.ایسے میں ‘‘صحت مند پاکستان’’ کو قومی پالیسی کا درجہ دے کر جامعہ اور موثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے .پاکستان میں مضرصحت گٹر کے پانی پر سبزیاں اگانے کا کام سالہا سال سے جاری و ساری ہے .اس کے اگر پس منظر پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گٹر کے پانی کے استعمال کی دو اہم وجوہات ہیں جن کو بتدریج زیربحث لاتے ہیں .پہلی اہم وجہ جو پاکستان میں گٹر کے پانی کی آبپاشی پر مجبور کرتی ہے.وہ صاف پانی کی کمی ہے پاکستان ایک زرعی معیشت ہے جس میں دیہی آبادی کا روزگار کھیتی باڑی سے منسلک ہے.اور کھیتی باڑی کے لیے آبپاشی کا موثر نظام ہونا ناگزیر ہے.پاکستان میں قیام پاکستان سے قبل نہر کا موثر نظام موجود تھاجس کو قیام پاکستان کے بعد مزید بہتر بنایا گیا.مگر موجودہ دور میں زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے ہو جانے کی وجہ سے اور دریاؤں میں پانی کی کمی کی وجہ سے آب پاشی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے.کیونکہ پاکستان کے بیشتر دریا انڈیا سے گزر کر آتے ہیں ہیں تو بھارت کی آبی دہشت گردی پاکستان کی زراعت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ اسی طرح نئے اور بڑے پانی کے ڈیم نہ بننے کی وجہ سے پاکستان میں پانی کو ذخیرہ کرنے کا بھی موثر نظام موجود نہیں.جس کی وجہ سے زراعت جو پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے بہت برے حالات سے دوچار ہے ایسے میں لوگ آسانی سے میسر آنے والے گٹر کے پانی کو سبزیاں اگانے کے لیے استعمال کرتے ہیںگٹر کے پانی کو سبزیوں اگانے کے لئے استعمال کرنے کی دوسری اہم وجہ علم و آگہی کی کمی ہے پاکستان میں تعلیم کی کمی کی وجہ سے لوگ اس طرح کے عمل کے نقصانات سے آگاہی نہیں رکھتے اور معمولی فائدے کے لئے اپنے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔گٹر کے پانی پر اگائے جانے والی سبزیاں دو وجوہات کی وجہ سے لوگوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ گٹر کے پانی پراگائی جانے والی سبزیوں میں نقصان دہ بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سرایت کر جاتے ہیں.اگرچہ یہ مسئلہ بہت شدید نوعیت کا نہیں مگر پھر بھی انسانی صحت کے لیے خطرہ ہے. دوسری وجہ انسانی صحت کو شدید خطرے سے دوچار کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ایسی سبزیوں میںصنعتی مواد کی وجہ سے سے مضر صحت بھاری زرات کی بڑی مقدار جمع ہو جاتی ہے کیونکہ پاکستان میں صنعتی فضلہ کو بغیر صفائی کے گٹر میں ڈال دیا جاتا ہے .صحت لوگوں کا بنیادی حق ہے جس کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی آئین اور قانون تحفظ فراہم کرتا ہے .جیسا کے پاکستان پینل کوڈکے سیکشن 273 کے تحت مضر صحت کھانے کی فروخت ایک جرم ہے.اسی طرح پیور فوڈ آرڈیننس 1960بھی زہریلی سبزیاں کھانے پینے کو قابل دست اندازی پولیس اورقانون ٹھہراتا ہے. اخلاقی طور پر بھی یہ عمل درست نہیں ہے.اور کوئی مذہب اور اخلاقیات اس کی اجازت نہیں دیتی. پاکستان میں لوگوں کی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اور موثر ادارہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ہے .جس کا بنیادی مقصد ہی لوگوں کو کھیت سے پلیٹ تک محفوظ اور صحت مند غذا کی فراہمی ہے.پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گذشتہ برسوں میں گٹر کے پانی پر اگائی جانے والی سبزیوں کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات کئے ہیں.جس میں کسانوں کو آگہی ,وارننگ اور حتمی اقدام کے طور پر ایسی مضر صحت سبزیوں کو تلف کرنے کے لیے بھی ایک بھرپور ایکشن کیا گیا.جو پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں میں عملی اورجامع طور پر سرانجام دیا گیا.موجودہ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عرفان نواز میمن صاحب بھی اس عزم کو لے کر آگے چل رہے ہیںاس سلسلے میں ڈی جی صاحب کا عزم یہ ہے کہ گٹر کے پانی کو دیگر آبپاشی کے لئے بے شک استعمال کیا جائے مگر سبزیوں میں بالکل استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس طرح یہ براہ راست انسانی خوراک کا حصہ بن کر انسانی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں.اس سلسلے میں لوگوں کوکچن گارڈننگ کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے.تاکہ لوگ تازہ سبزیوں میں خود کفیل ہو سکیں.ہم امید رکھتے ہیں کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی لوگوں کی صحت تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے لیے صحت مند اور تازہ سبزیوں کی فراہمی کو یقینی بنا کراپنے عملی فرض کو سرانجام دیتی رہے گی.
گندا پانی اور زہریلی سبزیاں
Feb 02, 2020