مجھ کو معلوم پڑ گیا آخر "مسجد ِدل " ہے " بابری " شاید
انکے قصے میں جاکے آتا نہیں میرا افسانہ آخری شاید
تم دھواں آسماں پہ چھوڑ آئے‘ تھی قیامت کی کچھ کمی شائد
اک لہر شعر میں تسلسل ہے اْنکے ہاں ہوگی موسمی شاید
رْک بھی سکتے ہیں دشت کے جکڑ نبض جسکی کی تھی ،اْسی کی شاید
میں نے یوںہی اْنہیں پکارا تھا آپکے ہاں بھی اجنبی شاید
اک لہر شعر میں تسلسل ہے اْنکے ہاں ہوگی موسمی شاید
ہم پہ غالب ہیں ، خاہشیں واجب‘ کرنی پڑجائے پیروی شاید