بچ جانے والا سگریٹ بھی آپ کو نکوٹین سے متاثر کرسکتا ہے: نئی تحقیق

واشنگٹن(این این آئی)سگریٹ کے ٹکڑے لگ بھگ ہر جگہ جیسے باغات، تفریحی مقامات، گلیوں اور گھروں وغیرہ میں عام نظر آتے ہیں اور ایسا مانا جاتا ہے کہ ہر سال ایسے 5 ہزار ارب ٹکڑے دنیا بھر میں پھینکے جاتے ہیں اور انہیں ماحولیاتی عناصر کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے مگر کبھی بھی ان کو صحت کے لیے مضر نہیں سمجھا گیا۔تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ بظاہر بیکار ٹکڑے بھی زہریلے کیمیکلز کو کئی گھنٹوں بلکہ دنوں تک خارج کرتے رہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔نیشنل انسٹیٹوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیق میں ایک ایسے ہی سگریٹ کے ٹکڑے کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ ٹکڑا ایک سے 5 دن تک ایک جلے ہوئے سگریٹ کے 14 فیصد برابر نکوٹین کا اخراج کرتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ جان کر دنگ رہ گئے کیونکہ ان ٹکڑوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس وقت اہم اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جن ان کو چاردیواری کے اندر یا گاڑی میں پھینکا جائے۔واضح رہے کہ طویل عرصے تک تمباکو نوشی کے صحت پر اثرات کا درست تعین نہیں کیا جاسکا مگر گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اس کے بارے میں زیادہ تحقیق ہوئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ یہ عادت جان لیوا ہوسکتی ہے کیونکہ سگریٹ پینے اور سیکنڈ یا تھرڈ ہینڈ دھویں سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر سنگین امراض کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔اس نئی تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ جب سگریٹ پینے کے بعد اس کے ٹکڑے مختلف مقامات پر پھینکے جاتے ہیں تو ان سے کیسے زہریلے کیمیکلز کا اخراج ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن