غزہ (نیوز ایجنسیاں) فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کو اوسلو معاہدے کے تحت سلامتی تعاون سے دستبردار ہونے کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ اب فلسطین اوسلو کے معاہدے پر عملدرآمد سے آزاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبہ اوسلو معاہدے کے منافی ہے۔ فلسطین کے وزیر برائے سماجی امور حسین الشیخ کی سربراہی میں فلسطینی انتظامیہ کے ایک وفد نے اسرائیلی وزیر خزانہ موشے کہلون سے ملاقات کی اور محمود عباس کا عربی میں تحریر کردہ ایک مراسلہ ان کے حوالے کیا۔محمود عباس نے اپنے مراسلے میں زور دیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل۔ فلسطین تنازع کا مجوزہ حل دراصل 1993 کے اوسلو معاہدوں کے منافی ہے لہذا فلسیطنی انتظامیہ اب خود کو اسرائیل کے ساتھ معاہدوں سے آزاد سمجھتی ہے جس میں سلامتی تعاون بھی شامل ہے۔ فلسطینی صدر نے امریکہ اور اسرائیل سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا یہ اعلان امریکی صدر کے پلان اوسلو معاہدے سمیت دیگر معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے پر کیا ہے ہفتے کو فلسطینی میڈیا کے مطابق فلسطین نے امریکہ سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا فلسطینی صدر نے اسرائیل کے ساتھ بھی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 133 برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے امریکی صدر منصوبہ کی مخالف کرتے کہا یہ فلسطینیوں کے حقوق بین الاقوامی قوانین پر کاری ضرب ہے امن کے موقع کم کر دیئے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا عرب اردن کے علاقوں کو یکطرفہ طور پر اسرائیل میں شامل کرنے سے امن کوششوں کو دھچکا لگے گا۔