مصر:سابق افسر ہشام العشماوی سمیت 37 جنگجوؤں کو سزائے موت کا حکم

مصر کی ایک عدالت نے خصوصی فورسز کے سابق افسر ہشام العشماوی سمیت سینتیس جنگجووں کو دہشت گردی کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ہشام العشماوی کو اکتوبر 2018ءمیں لیبیا کے مشرقی شہر درنہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس کو لیبیا کی قومی فوج (ایل این اے) کے کمانڈر جنرل خلیفہ حفتر کے وفادار حکام نے گذشتہ سال مئی میں مصر کے حوالے کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت نے اس کو دہشت گردی کے مختلف الزامات میں قصور وار قرار دیا ہے۔ان میں 2014ءمیں لیبیا کی سرحد کے نزدیک مصری سکیورٹی فورسز پر حملے کی سازش بھی شامل ہے۔ اس حملے میں بائیس فوجی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔اس پر 2013ء میں ایک سابق وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ کی کوشش کا بھی الزام کیا گیا تھا۔عشماوی مصر کے شورش زدہ علاقے شمالی سیناءمیں انصار بیت المقدس کے نام سے سب سے فعال جنگجو گروپ کی قیادت کرتا رہا تھا۔اس گروپ نے 2014ءمیں دولت اسلامیہ عراق اور شام (داعش) کی بیعت کر لی تھی۔عدالت کے حکم کے مطابق عشماوی کے ساتھ چھتیس دوسرے مدعا علیہان کے خلاف بھی دہشت گردی کے الزامات میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔ان تمام مجرموں کے خلاف سزائے موت کے فیصلے کو توثیق کے لیے مصر کے مفتی اعظم کو بھیج دیا گیا ہے مصر میں سزائے موت کے کسی بھی فیصلے کو عمل درآمد سے قبل حتمی توثیق کے لیے مفتی اعظم کے پاس بھیجا جاتا ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ تب تک مفتی اعظم مصر کی رائے بھی عدالت کو وصول ہوجائے گی۔اس کے بعد عدالت مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کردے گی۔نومبر 2009ءمیں مصر کی ایک فوجی عدالت نے ہشام عشماوی کو دہشت گردی کے ایک اور مقدمے میں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔مصر کی سول اور فوجی عدالتوں نے عشماوی کو ان کی ملک میں عدم موجودگی کے وقت بھی سزائے موت سنائی تھی۔اس فیصلے کے بعد لیبیا نے اس کو مصر کے حوالے کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن