سرینگر، اسلام آباد (کے پی آئی+ سپیشل رپورٹ) اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 546 دنوں سے جاری فوجی محاصرے کے دوران7 خواتین سمیت308 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق بھارتی حکومت نے05 اگست2019 ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی تب سے مسلسل فوجی محاصرے میں کشمیری عوام کی روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ فوجی محاصرے کے18 ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ بیشتر کو فوج نے جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہید کیا۔16 خواتین بیوہ اور 38 بچے یتیم ہوگئے۔ پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ گولیوں، چھروں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 1ہزار،701 افراد شدید زخمی ہوئے اس دوران 993 مکانات اور عمارتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ بھارتی فوجی کارروائیوں میں 14ہزار،489 افراد کو گرفتار کیا گیا۔103 خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔ ایک ٹویٹ میں سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور گرفتاریوں کا نیا سلسلہ بھارتی عہدیداروں کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی واضح نشانی کو ظاہر کرتا ہے۔ ترجمان کل جماعتی حریت کانفرنس نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی اقدامات سے کشمیر میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کا خطرہ ہے۔ تنازعہ کشمیر کو مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرز پر جلد از جلد حل کیا جائے ۔کے پی آئی کے مطابق حریت کانفرنس کے رہنما غلام احمد گلزار نے ایک بیان میں کہا تنازعہ کشمیر کو جلد از جلد حل کر کے کسی بھی جوہری تصادم سے بچا جائے۔ تاکہ خطے میں امن و خوشحالی کا نیا دورشروع ہو سکے۔ کشمیر میں سینٹرل ریزروڈ پولیس کے آئی جی کی کار میں پراسترار آتشزدگی ہوئی جس کے نتیجے میں کار تباہ ہو گئی۔