گلگت کے نوجوان مہدی شاہ کا بھارت کی پراکسیز کیلئے استعمال ہونیکا اعتراف

اسلام آباد:   ہندوستان کے تمام مہرے ایک ایک کر کے بے نقاب، مودی سرکار کی گلگت بلتستان میں شرانگیزیوں کے مزید شواہد سامنے آگئے۔ گلگت بلتستان کے نوجوان مہدی شاہ رضوی نے ہندوستان کی پراکسیز کیلئے استعمال ہونے کا اعتراف کرلیا۔

 سید حیدر شاہ رضوی (مرحوم) کے بیٹے مہدی شاہ رضوی نے اعتراف کیا ہے کہ مافیاز نے ان کے والد کو گمراہ کر کے پاکستان مخالف بیانیے پر مجبور کیا، پیسے کمائے اور پھر وہی کہانی اِن کے ساتھ بھی دہرائی گئی، سکاٹ لینڈ میں مقیم ڈاکٹر امجد ایوب مرزا، برطانیہ میں مقیم سجاد راجہ اور شوکت کشمیری بھی گلگت بلتستان کے لوگوں کو پاکستان مخالف بیانیے کے لئے استعمال کر رہے تھے۔

سید حیدر شاہ رضوی کی موت کو ایجنسیوں پر ڈال کر ان کے بیٹے مہدی شاہ کو ورغلایا گیا، مہدی شاہ نے پاکستان مخالف بیانیہ اپنا کر فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی۔ مہدی شاہ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان، ریاست، فوج اور اداروں کے خلاف اکسایا گیا، اٹلی سے امجد مرزا نے رابطہ کر کے پاکستان مخالف مظاہروں کیلئے اکسایا جبکہ امجد ایوب مرزا نے پیسے دیئے اور انڈیا کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلایا، پاکستان کے خلاف اٹلی میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر احتجاج کا لالچ دیا۔

مہدی شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی ویڈیوز میں فوج اور اداروں کے خلاف تمام سکرپٹ لکھ کر دیا گیا، اس کے بعد فوج مخالف میری ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں، اقوامِ متحدہ میں نمائندگی کا لالچ اور مودی سے ملاقات کا وعدہ بھی کیا گیا۔ مہدی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف آن لائن کانفرنسوں میں بھی شریک کروایا گیا، مجھے اور دیگر نوجوانوں کو پاکستان اور فوج کے خلاف اکسایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ میں ہیومن رائٹس سیشن کے دوران پاک فوج کے خلاف بولنے کا سکرپٹ دیا گیا، فوج اور پاکستان مخالف مظاہروں کیلئے بھرپور مالی معاونت کا یقین دلایا گیا اور کہا گیا کہ فرانس میں کال دو اور پاکستانی سفارتخانے کے باہر پاکستان جھنڈا اور پاسپورٹ کو جلا دو۔ را کیلئے کام کرنے والے شوکت کشمیری، سنگِ سیرنگ حسن اور وجاہت حسن خان سے بھی رابطہ ہوا۔
 

ای پیپر دی نیشن