کابل میں متعدد بم دھماکے، 3 افراد ہلاک،7 زخمی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سلسلہ وار ہونے والے 3 بم دھماکوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بم دھماکے ایسے وقت ہوئے کہ جب مغربی ممالک نے حال ہی میں طالبان سے تشدد کی لہر روکنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم طالبان ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں۔ایسے میں کہ جب واشنگٹن اور نیٹو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے منصوبے پر نظرِ ثانی کررہے ہیں کابل میں ایک دھماکے میں ایک ایس یو وی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں غیر سرکاری فلاحی تنظیم جماعت اصلاح کے سربراہ سمیت 2 افراد مارے گئے۔پولیس کے مطابق شہر میں ہونے والے دیگر 2 بم دھماکوں میں کچھ افراد زخمی ہوئے، ان دھماکوں میں انسداد منشیات فورس اور ایک شہری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔پولیس حکام نے بتایا کہ تینوں دھماکے چھوٹی مقناطیسی ڈیوائس کے ذریعے کیے گئے جنہیں اسٹکی بم کہا جاتا ہے۔دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کابل میں ہوئے دھماکوں سے' کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔علاوہ ازیں مشرقی شہر جلال آباد میں بھی ایک گاڑی کو حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی جوان ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ صوبہ پروان میں بھی ایک سینیئر سیکیورٹی عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا۔خیال رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن مئی تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے معاہدے پر نظرِ ثانی کرنے کا کہہ چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود 10 ہزار نیٹو اہلکاروں کا مئی کے بعد بھی وہاں رہنے کا امکان ہے اور اس متوقع منصوبے کا فیصلہ رواں ماہ کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن