لانگ مارچ حکومت کیخلاف چارچ شیٹ ہو گا،پارلیمنٹ کا گھیرائو نہیں کرینگے:بلاول


لاہور (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ہمارا لانگ مارچ ملکی سیاسی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وہ پی پی پی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کی رہائش گاہ پہنچے جہاں پر مرتضیٰ محمود، علی محمود، عطا گیلانی و دیگر سے ملاقات ہوئی۔ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال اور لانگ مارچ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ بلاول نے کہا پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں عوام کی شرکت عمران خان کی مقبولیت کا پول کھول کر رکھ دے گی، پی ٹی آئی حکومت لانگ مارچ سے گھبرا کر پیپلز پارٹی اور اس کے عوامی نمائندوں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے پر اتر آئی ہے۔ پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ عوام کی جانب سے عمران خان حکومت کے خلاف ایک چارج شیٹ ہوگی۔ 27 فروری کو مہنگائی اور بے روزگاری سے ستائے عوام کے لشکر نکلیں گے اور اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کی خبریں میڈیا کی طرف سے آئی ہیں ہماری طرف سے نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہماری دلچسپی کل تھی نہ آج ہے۔ گلگلت جاتا ہوں یا جنوبی پنجاب تو کہا جاتا  ہے اسٹیبلشمنٹ کا اشارہ ہے۔ پی پی ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمان کو مضبوط بنانا چاہتی ہے۔ حکومت کو آئینی طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے نکالنا چاہئے۔ ہم پارلیمنٹ کا گھیراؤ نہیں کریں گے عدم اعتماد کا آپشن لیں گے۔ سیاسی جماعتوں کا انتہائی اقدام بحران پیدا کر سکتا ہے۔ بات ان ہاؤس تبدیلی کی نہیں عمران کو ہٹانے کی ہے۔ پی ڈی ایم کا جو معاہدہ ہوا اس میں عدم اعتماد آخری آپشن تھا۔ یوسف رضا گیلانی پر میرا سو فیصد اعتماد ہے۔ میمو گیٹ کا مسئلہ ہوا تو یوسف رضا گیلانی کھڑے تھے۔  جب سے لانگ مارچ کا اعلان کیا کچھ حلقے ہماری ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لانگ مارچ کا مطالبہ ہے کہ اسٹیبشلمنٹ غیر جانبدار رہے۔ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے تو ہم اپنے مقصد میں کافی کامیاب ہوں گے۔ میاں صاحب نے اکثریت ہونے کے باوجود پارلیمان کو وقت نہیں دیا۔ میاں صاحب کو پارلیمان اس وقت یاد آئی جب حکومت کو خطرہ ہوا۔  پیپلز پارٹی  پنجاب میں کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرے گی۔ لانگ مارچ کے ذریعے حکومت گرانے کی کوشش ہو گی۔ حکومت نہ گرا سکے تو سیاسی نقصان ضرور پہنچائیں گے۔ فضل الرحمن نے لانگ مارچ کیا وہ خالی ہاتھ لوٹے۔ ہمیں ہر الیکشن میں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ پہلے ہی کہا تھا وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ نہیں کریں گے۔ پارلیمان میں مقابلہ کریں گے۔ لمبے لمبے دھرنے اور قومی اداروں پر حملے کرنے کی بجائے پارلیمان میں سیاست کریں گے۔ اگر ہم نے اس حکومت کو نکالنا ہے تو آئن کے تحت عدم اعتماد لیکر آنا ہوگا۔ مسلم لیگ ن دعویٰ کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کے 34 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس پی ٹی آئی کے 34 ایم این ایز ہیں تو حکومت گرا کر دکھا دیں۔ ہم عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں ہمارا ساتھ دیں۔ اپوزیشن حکومت کو ہٹانے کا کوئی دوسرا راستہ بتائے تو ہم حاضر ہیں۔ جس دن شیخ رشید پی پی میں شامل ہوئے سب کو پتہ چل جائے گا۔ پی ڈی ایم میں پہلے روز پیش کی گئی حکمت عملی پر آج بھی قائم ہوں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...