سپریم کورٹ بار جیلیں کھولنے کی بھی درخواست دیدے:عمران


بہاولپور (بیورو رپورٹ+ نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ بار کی پٹیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک چور، مجرم اور جھوٹ بول کر لندن بھاگے ہوئے شخص کیلئے سپریم کورٹ بار عدالت چلی گئی۔ عدالت سے کہہ رہے ہیں کہ اسے ایک اور موقع دینا چاہئے، سپریم کورٹ بار اگلی درخواست یہ بھی دے دے کہ پاکستان میں جیلوں کے دروازے کھول دیں۔ بہاولپور میں صحت انصاف کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو نشانے پر رکھا اور سپریم کورٹ بار پر بھی کڑی تنقید کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا حیران ہوگی کہ شہباز شریف کے بیٹے کی شوگر ملز میں  10 ہزار روپے میں کام کرنے والے کے اکاؤنٹ میں 4 ارب کیسے آگئے؟۔ جب آپ تہہ میں جائیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ہمارا ملک اس مقام پر کیوں نہیں پہنچ سکا جہاں پہنچنا چاہیے تھا۔ اگر آپ فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھا دیں گے تو وہ بھی دیوالیہ ہو جائے گی۔ نوازشریف کے دونوں بیٹے لندن میں اربوں روپے کی پراپرٹیز میں بیٹھے ہوئے ہیں، یورپ میں سب سے مہنگا شہر لندن ہے اور لندن کی سب سے مہنگی جگہ پر ان کے اربوں روپے کے گھر ہیں، بچوں کو انہوں نے باہر بھجوا دیا ہے، تین بار کے وزیراعظم سے پوچھو کہ بچوں کے پاس اربوں روپے کیسے آئے؟ تو کہتے ہیں بچوں سے پوچھو مجھے نہیں پتا، بچوں سے پوچھو تو کہتے ہیں کہ پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں۔  وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر غریب اور مقروض ملک کو دیکھ لیں،  ہر جگہ ڈاکو ملک پر بیٹھ کر پیساچوری کرکے باہر لے جاتے ہیں۔ جب تک قوم مل کر نہیں لڑتی، ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوتی۔ ہمارا مقابلہ ڈاکوؤں کے ٹولے سے ہے۔ یہ چوری کریں تو انہیں این آر او مل جاتا ہے۔ نیب میں پیش ہونے والوں کو پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عدالت میں جا کر کہے گی کہ دیکھیں ایک آدمی جو چوری کرکے ملک سے بھاگا ہوا ہے، مجرم ہے، جھوٹ بول کر لندن بھاگا ہے، اسے ایک موقع اور دو، پھر سے میچ کھیلے، تو پھر چوری میں بری چیز کیا ہے؟۔ اگر آپ کو  اس میں برائی نظر نہیں آتی تو بیچارے غریبوں کو جیلوں میں کیوں بند کیا ہوا ہے، ان کو سب سے پہلے کھول دیں۔ سپریم کورٹ بار اگلی پٹیشن یہ بھی دائر کر دے کہ پاکستان میں جیلیں کھول دیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مسلم ممالک میں مجھے فلاحی ریاست نظر نہیں آئی۔ میں نے برطانیہ میں دیکھا کہ انسانیت کیا ہوتی ہے۔ وہاں ڈاکٹرز فرق نہیں کرتے تھے کہ کون علاج کرا رہا ہے، میں سوچتا تھا کہ ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے کہاں سے پیسا لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں ہیلتھ انشورنس دے رہے ہیں۔ صحت کارڈ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی نہیں ملتے، ہیلتھ کارڈ سے پاکستان میں  صحت کے شعبہ میں انقلاب آئے گا۔ کرونا کی وجہ سے پوری دنیا میں معاشی بحران آیا اور مہنگائی ہوئی۔ بلومبرگ کے مطابق پاکستان کی معیشت تیزی سے اوپر جارہی ہے۔  نااہل حکومت دنیا کی ٹاپ تھری پوزیشن پر کیسے آگئی۔ صحافیوں کو کہتا ہوں، تنقید اچھی چیز ہوتی ہے، تنقید کریں لیکن بیلنس کریں، تنقید تو بہت اچھی چیز ہوتی ہے، جمہوریت کا حسن ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہمارے حکمرانوں کو کھانسی بھی ہوتی تھی تو پورا ٹبر علاج کیلئے بیرون ملک چلا جاتا تھا، ان کو لوگوں کی مشکلات کا اندازہ نہیں تھا، میں نے اپنی والدہ کی تکلیف دیکھ کر شوکت خانم ہسپتال بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں کے نام بھی دنیا کے بڑے میگزینوں میں آئے ہیں تاہم ان کی وجہ شہرت کرپشن اور چوری تھی۔ بی بی سی نے ان کی کرپشن پر دو ڈاکومنٹریز جاری کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب ورلڈ ریکارڈ میں لکھا جائے گا کہ شہباز شریف کے بیٹے کی شوگر مل کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 4  ارب روپے کیسے آ گئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...