5 فروری …یوم اظہار یکجہتی کشمیر اس بار بھی روائتی جوش وعقیدت سے منایا جائے گا پاکستان اور پاکستان سے باہر محبان پاکستان اور کشمیر اقوام متحدہ‘ امریکہ ، چین اور برطانیہ سمیت بڑی طاقتوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ مسئلہ کشمیر کا حل بااختیار اور فیصلہ کن اتھارٹی کے ذمہ قرض ہے اور قرضہ جس قدر جلد ادا ہو جائے بہتر ہے۔ 70 سال سے اقوام متحدہ کشمیریوں کی قرض دار ہے آخر وہ کب تک قرض کی یہ لاش اٹھائے انصاف کا منہ چڑاتی رہے گی۔ 29 جنوری کو چینی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر تنازعہ کشمیر پر مغرب کی دوہری پالیسی کا چہرہ بے نقاب کیا ان کا کہنا تھا کہ مغرب ممالک کی ’’منافقت‘‘ نے کشمیر میں انسانی المیہ کو جنم دیا ہوا ہے۔ گزشتہ دو برس میں بھارت نے ظلم وانصافی کی آخری حدیں بھی عبور کر لی ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارتی سرکار کو مہذب دینا کے سامنے شرمندہ ہونے کا ذرا بھر بھی احساس نہیں ہے لیکن بھارت یاد رکھے اب اس کے لیے ہندوستان کو متحدہ رکھنا مشکل ہے۔ خالصتان اور کشمیر کے ساتھ دیگر آزدای کی تحریکیں اپنی منزل تک پہنچنے والی ہیں۔…کشمیری اس سے بخوبی واقف ہیں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہنے والے مودی کو پتہ چل چکا ہوگا کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں؟ بھارت کشمیریوں کی آنکھیں نکال رہا ہے۔ عالمی برادری بھارت کو آنکھیں ہی دکھا دے تو مجرمانہ خاموشی ٹوٹنے کی طرف پہلا ردعمل ہوگا۔ بھارت نے مقبوضہ وادی میں اپنے قبضے کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور مزاحمت کو کم کرنے کیلئے مختلف پرانے اور آزمودہ نسخے بھی اپنائے۔ کشمیریوں کو ترقی اور معاشی آسودگی کے نام پر دھوکہ دینے کے لئے مختلف نعرے بھی فروخت کیے۔ ترقی کے نام پر بھارتی سلوگن کو کشمیری مسلسل مسترد کرتے چلے آرہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کردارپورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خبریں باہر نہیں آ پائیں وہا ں انٹرنٹ اور موبائل سروس پر مستقل پابندی ہے تاہم کشمیریوں کا حق ایک ایسا سچ ہے جو بہتے ہوئے پانی کی طرح خود اپنا راستہ بناتا جارہا ہے۔ بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری ڈٹے ہوئے ہیں۔ 5فروری کشمیر یوں کے ساتھ تجدید عہد کا نام ہے ،جب پاکستانی اور خاص طور پر کشمیری اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یومِ یکجہتی مناتے ہیں۔پوری قوم متحد ہوکر کشمیریوں کو بھارتی دراندازی کے خلاف حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جاری ان کی جد وجہد کو سلام پیش کرتی ہے۔ کیونکہ پاکستانی قوم کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ سمجھتی ہے اور یہ اس کی بقاء کی ضامن ہے۔ لہٰذا کشمیر کی مکمل آزادی تک جدو جہد آزادی کی شمع جلتی رہے گی۔ آزادی کے اس دیے میں پاکستان کا ہر فرد اپنے حصے کا تیل ڈالتا رہے گا۔کشمیر دراصل برصغیر کا ایک ایسا حل طلب مسئلہ ہے جو اب تک حل نہ ہو سکا۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کی بنیاد پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اب تک چار جنگیں لڑی جا چکی ہیں اور یہ خطہ اب ایٹمی جنگ کے دہانے پر ہر وقت موجود رہتا ہے آ ٹھ دہائیوں سے بہادر کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے لیے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا ۔مسئلہ کشمیرتقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے کیوں کہ تقسیم ہند اس فارمولے کے تحت ہوئی تھی کہ مسلمانوں کی اکثریت کے علاقے مسلمانوں کے پاس جائیں گے یعنی پاکستان کے پاس آئیں گے اور ہندو اکثریت کے علاقے ہندوستان کے پاس جائیں گے، 1990سے 2022 تک پاکستان اور پوری دنیا میں پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اس عہد کی تجدید کرتی ہے۔کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک جو 1918 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب کشمیر پر سکھوں نے قبضہ کیا پھر انگریزوں کے زیر نگرانی رہتے ہوئے گلاب سنگھ کے ہاتھوںکشمیر فروخت ہوا۔دراصل یہ دن منانے کا مقصد عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔ اور کشمیر کی آواز دنیا کے سامنے بلند کرنا ہے کہ جس طرح پوری دنیا کے لوگ آزادی کا حق رکھتے ہیں اور اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے اپنی مرضی کی حکومت بنا سکیں۔ کشمیری بھی اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ وہ بھی ایک آزاد حیثیت حاصل کرتے ہوئے اپنے لیے حکومت بنا سکیں اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ان کا یہ حق اقوام متحدہ نے تسلیم بھی کر رکھا ہے۔
پاکستان عالمی سطح پر اپنے موقف کا اعادہ کرے، دنیا میں نئے دوست اور کشمیر کے حق میں نئے حالات پیدا کرے تب جاکر ہم ہندوستان پر بڑی طاقتوں کا دباؤ ڈالنے میں کامران رہیں گے۔ہم یہاں آزاد کشمیر حکومت اور سیاستدانوں سے بھی درخواست کریں گے وہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حیثیت سے تاریخی کردار ادا کرنے کی کوشش کریں۔ آزاد خطے میں کرسی اور مفادات کی سیاست کی بو تحریک آزادی پر منفی اثر پڑ سکتے ہیں۔