لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم ہوں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات اور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم ہوں، آصف زرداری شوق سے ہتک عزت کا دعوی کریں، ہتک عزت کا دعوی وہ کرتے ہیں جن کی اپنی کوئی عزت ہوتی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کرتے تو عام انتخابات نہیں ہونے تھے، اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی حکومت بند گلی میں آ چکی ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنا میری بہترین حکمت عملی تھی، 90 روز میں انتخابات نہ کرائے گئے تو آئین شکنی ہو گی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ٹھیک ہو کر انتخابی مہم کا آغاز کروں گا، ابھی میرا ایک اور میڈیکل چیک اپ ہونا ہے۔ دریں اثناء عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس ہوا ہے۔ اجلاس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فرخ حبیب، شبلی فراز، عندلیب عباس، مسرت جمشید چیمہ نے شرکت کی۔ پنجاب اور خیبر پی کے انتخابات کی تاریخ نہ ملنے پر آئندہ لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ انتخابات کے حوالے سے امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ سمیت دیگر امور پر مشارت کی گئی ۔ عوام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں بہت دردناک اور تکلیف دہ سانحہ ہوا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس کو سیاسی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دہشت گردی پر پھر سے بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ دہشت گردی میں آہستہ آہستہ کمی آئی اور اب پھر اس میں اضافہ شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 20سال سے ایک عذاب بھگت رہے ہیں، ہم نے افغان جہاد لڑا اور یہ سارا افغان جہاد قبائلی علاقوں سے لڑا گیا لیکن اس میں القاعدہ جیسے گروپس کے مجاہدین بھی جاتے تھے لیکن قبائلی علاقے کے لوگوں نے اس میں بڑے پیمانے پر شرکت کی۔عمران خان سے آسٹریلیا کے سفیر نے زمان پارک میں ملاقات کی۔ باہمی دلچسپی کے امور، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ قوم سے اپنے خطاب میں مزید کہا قوم گزشتہ 20 برس سے ایک عذاب جھیل رہی ہے۔ لوگوں کو پتا ہونے چاہئے ملک ان حالات میں پہنچا کیسے؟۔ خیبر پی کے پولیس نے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔ افسوس اتنا بڑا سانحہ ہوا اور سیاست کی جا رہی ہے۔ بار بار کہتا ہوں پراپیگنڈا کے ذریعے کسی اور کی جنگ کو ہماری جنگ بنایا گیا۔ جب خیبر پی کے میں ہماری حکومت تھی تو تقریباً 700 پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔ ایک پیج پر ہونے سے بہت اچھے اچھے کام ہوئے۔ جنرل باجوہ سے اختلاف نہیں تھا ہم ایک پیج پر تھے۔ اختلافات تب ہوئے جنرل (ر) باجوہ نے کہا انہیں این آر او دو۔ کہا گیا ان لوگوں کو این آر او دیدیں اور نیب کو تبدیل کریں۔ میں نے کہا این آر او نہیں دوں گا۔ ابھی لوگ دفن نہیں ہوئے تو گورنر نے الیکشن مؤخر کرنے کا خط لکھ دیا۔ انہوں نے ملک کو تباہ کیا ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں۔ اکنامک سروے کے مطابق 17 سال بعد ہمارے دور میں معیشت بہتر ہو رہی تھی۔ ان کے آنے سے معیشت تباہ اور دہشتگردی شروع ہو گئی ہے۔ یہ لوگ الیکشن سے بھاگے رہے ہیں۔ شہباز شریف سازش نہ کرتے تو ہم موجودہ حالات کی ذمہ داری لیتے۔ ان کے 9 ماہ میں 10 ہزار ارب روپے قرضوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ زرداری نے سندھ میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔ زرداری کے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے پر شکریہ ادا کر رہا ہوں۔ میرے پاس ٹھوس معلومات ہیں۔ میرے خلاف پلان میں 3 لوگ ملوث ہیں جن کیخلاف ایف آئی آر نہیں ہوئی۔