ندیم بسرا
حکمت عملی کالفظ آتے ہی ایک ’تحفظ‘ کا احساس ذہنوں میں سما جاتا ہے۔انسانی فطرت ہے کہ جہاں اس کو اپنی حفاظت کا بہتر بندوبست نظر آتا ہے یہ اس کی جانب مائل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ معاشروں میںیہی فارمولہ کارفرما ہے ،جو معاشرے عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں وہا ں انسانی ذہن مضطرب ہی رہتا ہے جس سے ہر وہ عمل متاثر ہوتا ہے جس سے ترقی کا پہیہ رک جاتا ہے اور جمود کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔اس وقت مملکت خدادادپاکستان بھی مختلف مسائل میں گراہوا ہے۔کئی اہم سوال اور نکات زیربحث ہیں کہ ملکی مشکل معاشی صورت حال کو بھنور سے نکالنے کے لئے کہاں کون سے اقدامات ہورہے ہیں ؟۔’’ سیاسی انجینئرنگ ‘‘ پر قابو پانے کرنے کیلئے کیا کچھ کیا جارہا ہے۔سیاسی رہنماؤںکی پکڑ دھکڑ میںاگلی باری پرویز الہی کی ہوگی یا عمران خان کی ؟مسلم لیگ ق نئے دھڑے بندیوں میں،شاہد خاقان عباسی کی مسلم لیگ ن کی نائب صدر سے مستعفی،نئی سیاسی جماعتوں کے بننے پر صلاح مشورے ، جہانگیر ترین،عبدالعلیم خان ،مصطفی نواز کھوکھر،چودھری سرور سمیت ہم خیال کونسی نئی سیاسی جماعت بنانے جارہے ہیں ؟کیا بروقت الیکشن ہونگے یا وفاق کی حکومت کی مدت کو بڑھادیا جائے گا ؟۔نگران سیٹ اپ کتنا طول پکڑ سکتا ہے ؟ڈالرکو بریک کہاں جا کرلگے گی؟۔بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات کو کیسے کنٹرول کیا جائیگا ؟۔مہنگائی کا گراف کیسے کم ہوگا ؟۔پاکستان میں تو وہی روایتی باتیں سننے کو مل رہی ہیں کہ جلد مسائل کا حل ڈھونڈلیں گے ،ہمارے برادر ممالک ہماری مدد کریں گے ،چین ہمیں مدد دے گا ،دوسری جانب ملک میں ذخائز پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر رہ گئے ہیں،ہماری کراچی پورٹ پر 7ارب ڈالرز کی اشیاء موجود ہیں مگر’’ایل سی ‘‘ نہیں کھولی جارہی۔دنیا کی تاریخ دیکھیں تو دوسری جنگ عظم نے برطانیہ کو ملبے کا ڈھیر بنادیا تھا ،مگر ’’چرچل ‘‘ نے کہا کہ ہماری عدالتیں انصاف دے رہی ہیں ،انہیں یقین تھا کہ ہم طاقتور قوم بن جائیں گے یہی ہوا۔جاپان پر دو ایٹم بم گرے مگر اس کی اکانومی آج دنیاکی مضبوط معیشت میں شامل ہیں۔اس کے ساتھ ہمارے ہمسایہ ملک ’بھارت‘ اور ہم سے علیحدہ ہونے والے ملک ’بنگلہ دیش‘ہم سے کئی گنا مضبوط معیشت رکھتی ہیں۔بھارت کے پاس ’’573 ‘‘ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں ان کا میڈیا آئے ورز ہمیں آڑے ہاتھوں لیتا ہے۔ بنگلہ دیش کے ایکسپورٹ آرڈرز دیکھیں کہاں سے کہاں پہنچ رہے ہیں۔افغانستان کو دیکھ لیں جس کو ابھی تک کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا وہاںڈالر کا ریٹ ہم سے کہیں کم ہے ان کی اکانومی مضبوط ہورہی ہے۔ہمارے ہاں ایسا کیوں ہے۔پہلے توہمارے ہاں صرف جمہوری خاکہ ہی کمزور نہیں، سیاسی زبوں حالی ہی نہیں باقی ادارے بھی انتہائی پستی کاشکار ہیں۔کھیلوں کے میدان میں قومی کھیل ہاکی کا ڈنکہ پوری دنیا میں بجتا تھا آج ہم ہاکی کے ورلڈ کپ کوایفائی نہیں کر پارہے ،سکوائش کاعالمی چیمپئن ملک پاکستان عالمی درجہ بندی میں کتنے نیچے ہے۔صنعت بھی اسی طرح ہی ہے غیر ملکی پلانٹ جوملک میں قائم ہوئے وہ آہستہ آہستہ بند ہورہے ہیں۔اگر تو سیاسی انجینئرنگ ،پکردھکٹر،نئی سیاسی جماعتوں کے بنانے ،دھڑے بندیوں ،انتشار کی سیاست سے ملک کا مسائل حل ہوسکتے ہیں اور ماضی میں ان تجربوں سے ملک کی معاشی حالت بہتر ہوئی ہے اور عام آدمی کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے تو یہی کام کرکے دیکھ لیا جائے۔اگر ان تجربات سے ملک کو نقصان ہوا ہے توان مسائل کی اصل وجوہات کو دور کرنا چاہیے؟۔ پہلی بات تویہ ہے کہ اس وقت ملک میں آئین تو کام کررہا ہے ملک میں آئین معطل نہیں ہے ،جمہوریت کا تسلسل ہی اس گومگوں صورت حال کا واحد حل ہے۔قانون کی بالادستی کو قائم کیا جوئے آئین کے اندر رہ کر جموری حل کو تلاش کیا جائے ،غیر آئینی طاقتوں کو پیچھے کیا جائے ،جب ملک میں معیشت مضبوط ہو جائے تو سب بہتر ہوگا کسی کی طرف ہاتھ پھیلانا نہیں پڑے گا ؟۔اگر آئین کی بالادستی نہ ہوئی تو پھر ان تجربات سے ملک کو نقصان ہی ہوگا۔
نگران سیٹ اپ کتنا طول پکڑ سکتا ہے ؟
Feb 02, 2023