قومی اسمبلی میں”ضیا الحق کی باقیات“ اور ”ڈیڈیز بوائز“کا تذکرہ


قومی اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے جب پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے ”ضیا الحق کی باقیات“کا ذکر کیا تو جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر نے آغا رفیع اللہ کی تقریر میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی آپ سندھ 
میں کر رہے ہیں جس پر آغا رفیع اللہ نے کرارا جواب دیا ضیا کی باقیات کو ہماری باتوں پہ تکلیف ہو گی،جب جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو کو مائیک ملا تو انہوں نے آغا رفیع اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ آپ کو ”تکلیف“کا لفظ استعمال نہیںکرنا چاہیئے تھا ،”ڈیدیز بوائز“بھی یہاں بیٹھے ہیں،جب رکن اسمبلی مو لا نا جمال الدین نے کہا کہ آپریشن والوں کیلئے ہمارے گھر کا سامان ایسے جائز ہے جیسے اسرائیلیوں کیلیے فلسطینیوں کا مال جائز ہے اگر وہاں آپریشن ہونا ہے تو پنجاب میں بھی آپریشن ہونا چاہیے ،اس پر سپیکر قومی اسمبلی (باقی صفحہ 7پر)
نے کہا کہ دہشت گرد نہ پنجابی ہے نہ پٹھان ہے،دہشت گردوں کا تعلق کسی علاقوں سے نہیں ہوتا،آپ یہ بتائیں کونسے اقدامات کرنے چاہئیں،اس پر مولانا جمال الدین نے کہا کہ ایجنسیوں سے پوچھا جائے کہ آپ کیوں ناکام ہوئے،انہوں نے دہشتگردی کو مدارس سے جوڑنے پر اعتراض کیا ، قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی اتحادی محسن داوڑ بھی حکومت پر برس پڑے ،سانحہ پشاور پر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ یہاں وزرا کی تینوں اگلی نشستیں خالی ہیں یہاں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے آکر بریفنگ دینا تھی وہ کہاں ہیں وزیر اعظم شہبازشریف یہاں نہیں ہیں تو سنجیدگی کا اندازہ کرلیں قومی اسمبلی قواعد کے مطابق کسی گرفتار رکن کو ایوان میں پروڈکشن آرڈرز پر لانا لازم ہے مگر علی وزیر کہاں ہے کیوں علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے جارہے ہیں ،سانحہ پشاور پر قومی اسمبلی میں بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی غیر سنجیدگی کی انتہا تھی ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم ترین تھی صرف 26 ارکان موجود تھے جبکہ قومی اسمبلی اجلاس میں کورم پورا کرنے کے لئے 86ارکان لازمی ہونے چاہئیںجو ارکان ایوان میں موجود تھے وہ بھی صرف اپنی تقاریر کے انتظار میں بیٹھے رہے اور وہ بھی خوش گپیوں میں مصروف رہے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے شخص کو نعرہ لگانا مہنگا پڑ گیا پی پی جیالے نے” جیئے بھٹو“کا نعرہ لگانے پر سپیکر نے فوری ایکشن لیا سپیکر قومی اسمبلی نے نعرہ لگانے والے پیپلز پارٹی کارکن کو مہمانوں کی گیلری سے نکال دیا،سپیکر نے کہا کہ قواعد کے مطابق کسی مہمان کو گیلری سے نعرے لگانے کی اجازت نہیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ پرانے آپریشنز نے کیا مسئلہ حل کردیا کے پی کے حکومت کو 417ارب روپے دیئے گئے وہ کہاں لگے ہیں کیا سابقہ حکومت کے وزراانہی عناصر کو چندہ نہیں دے رہے تھے لکی مروت میں تو پولیس سرشام تھانوں میں بند ہوجاتی ہے پرانے آپریشنز کی طرح نئے آپریشنز بھی بے فائدہ رہیں گے پرانے آپریشنز کے متاثر لوگ آج تک گھروں میں نہیں جاسکے دہشتگردی کی وجوہات جان کر حل نکالنا ہوگا آپریشن حل نہیں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن