منافقانہ سیاست 

عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب 
دھول چہرے پہ تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے 
پاکستانی سیاست منافقت سے بھری پڑی ہے. سیاسی رہنما کہتے کچھ ہیں. اور کرتے کچھ ہیں. ہر سیاسی جماعت کا انتخابی منشور اس قدر دلفریب ہوتا ہے. کہ لوگ اس کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں. مگر حقیقت اس سے بالکل برعکس ہوتی ہے. آجکل ہماری نوجوان نسل تبدیلی کے بخار میں مبتلا ہے. اس تبدیلی کا اصل چہرہ جنوبی پنجاب میں دیکھا جاسکتا ہے. صوبہ جنوبی پنجاب کا نعرہ لگانے والے وڈیرے، جاگیرردار، صاحبزادے، مخدوم جو عرصہ دراز سے سیاست میں سیاہ اور سفید کے مالک ہیں. انہوں نے اپنے لوگوں کی ترقی، فلاح و بہبود کے لیے کچھ نہیں کیا. سوائے زبانی جمع خرچ کے. گزشتہ روز ایک دوست کے توسط سے جھنگ کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ PP-125 میں جانے کا اتفاق ہوا. وہاں ایک نوجوان، ملنسار، مہمان نواز ،خوش لباس اور خوش گفتار شخصیت کے مالک رائے تیمور حیات خاں بھٹی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا. موصوف اپنی انتخابی مہم میں مصروف عمل تھے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی گزشتہ دور حکومت میں صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان رہے ہیں. 2018 کے الیکشن میں رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے تبدیلی سرکار کی پارٹی ٹکٹ کے لیے اپلائی کیا. مگر مخدموں اور صاحبزادوں کی مخالفت پر اسے پارٹی ٹکٹ نہ دی گئی. کیونکہ یہ لوگ کسی عام انسان کو اپنے ہم پلہ نہیں دیکھ سکتے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے ہمت نہ ہاری. اور اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا. حلقہ کی عوام ان کے خاندان سے دلی محبت اور لگاؤ کا تعلق رکھتی ہے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی کے والد محترم متعدد بار ناظم و چیئرمین منتخب ہونے. انہوں نے نہ صرف اپنے حلقہ کی خدمت کی. بلکہ اہلیان جھنگ کے حقوق کے تحفظ کا علم بلند کیا. یہی وجہ ہے. کہ اہلیان جھنگ بھٹی خاندان سے دلی لگاؤ رکھتے ہیں. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے آزاد حیثیت میں 2018 کا الیکشن جیتا. جس پر تبدیلی سرکار نے نہ صرف انہیں اپنی جماعت میں شامل کیا. بلکہ انہیں صوبائی وزارتوں سے بھی نوازا. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے اپنے حلقہ کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے شب و روز محنت کی. ان کا حلقہ انتخاب دیہاتی علاقہ پر مشتمل ہے. اس کے باوجود رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے اپنے حلقہ میں کھیلوں کے میدان، جمخانہ جات،اعلی معیار کے سٹیڈیم ، پختہ سڑکوں، ریسکیو 1122،ٹویوٹا کی مدد سے ٹیکنیکل سنٹرز ، پنجاب کالج جیسے منصوبوں کا جال بچھایا. جس کی بدولت اس حلقہ کی تقدیر بدل گء. اس حلقہ انتخاب کا شمار پنجاب کے ترقی یافتہ حلقوں میں ہونے لگا. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے اپنے آباؤ اجداد کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے. عوامی خدمت کو جاری و ساری رکھا ہوا ہے. تبدیلی سرکار کا نعرہ تھا. کہ وہ فرسودہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی . اس کے اسی وعدے پر اعتبار کرتے ہوئے. پاکستانی عوام نے اسے ووٹ دیکر وزیراعظم پاکستان منتخب کروایا. انہیں یقین ہو چکا تھا. کہ اب ان کی تقدیر بدلنے والی ہے. مگر ایسا نہ ہوسکا. اب الیکشن 2024 کا انعقاد ہونے جا رہا ہے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے تبدیلی کی دعویدار سیاسی جماعت کے ٹکٹ کے لیے ایک بار پھر سے اپلائی کیا. اس بار بھی ماضی کی طرح. مخدوم اور صاحبزادے آڑے آگئے. 
کیوں نہ ہو شکایت میری نظروں کو رات سے 
خواب پورا نہیں ہوتا اور سویرا ہو جاتا ہے 
صوبائی حلقہ PP - 125 کی عوام خواب دیکھ رہی تھی. کہ رائے تیمور حیات خاں بھٹی کو  تبدیلی سرکار ان کی کارکردگی کی بنیاد پر پارٹی ٹکٹ جاری کرے گی. مگر انہیں سخت مایوسی ہوئے. جب رائے تیمور حیات خاں بھٹی کی بجائے. کسی اور کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا گیا. حلقہ کی عوام نے پختہ ارادہ کر لیا ہے. کہ وہ کسی صورت اپنے محسن کا ساتھ نہیں چھوڑے گی. حلقہ کی عوام نے رائے تیمور حیات خاں بھٹی سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا پرزور مطالبہ کیا. حلقہ کی عوام کی محبت کو دیکھتے ہوئے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی نے ایک بار پھر سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے. ان کے جلسوں اور ریلیوں میں عوام کی والہانہ محبت کو دیکھ کر ان کی فتح یقینی نظر آ رہی ہے. ان کا ٹیم ورک بہت ہی اچھا ہے. ان کے کزنز رائے فیصل ممتاز بھٹی، رائے خرم پناہ بھٹی، رائے حسن عباس بھٹی اور دوست احباب جس جنون سے الیکشن لڑ رہے ہیں. اس کی مثال نہیں ملتی. بھٹی خاندان کی عوامی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں. رائے تیمور حیات خاں بھٹی کے آباؤ اجداد نے ٹالی بھٹیاں کے نام سے ایک قصبہ آباد کیا. انہوں نے عوام کی خدمت و فلاح بہبود کو اپنا فریضہ سمجھ کر ادا کیا. آج ان کی تیسری نسل اس فریضہ کو عبادت سمجھ کر ادا کر رہی ہے. یہ سارا کچھ بیان کرنے کا مقصد پاکستانی سیاست کا منافقانہ چہرہ عیاں کرنا تھا. ہمارے سیاست دان عوام کی سادگی سے بڑے ہی خلوص نیت سے کھیلتے ہیں. وہ کہتے کچھ ہیں. اور عملا کرتے کچھ ہیں. تبدیلی سرکار نے بھی مخدموں اور صاحبزادوں کے آگے ہتھیار ڈال دیئے. یہ لوگ پسند نہیں کرتے. کہ عام عوام بھی ان سہولیات زندگی سے لطف اندوز ہوسکے. جن سے ان کے بچے ہو رہے ہیں. یہ آج بھی عوام کو بھیس بکریوں کی طرح سمجھتے ہیں. یہ انہیں اپنے برابر بیھٹنے نہیں دیتے. یہ آمرانہ سوچ ہے. جو عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی کو برداشت نہیں کرتی. رائے تیمور حیات خاں بھٹی جیسے باغی نوجوان سیاست دان نے اس فرسودہ نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہے. جو انہیں کسی صورت برداشت نہیں ہو رہا. کہ یہ عوام کو سہولیات زندگی اور شعور کیوں دے رہا ہے. اگر عوام کو تعلیم اور شعور مل گیا. تو ان کی خدمت کون کرے گا. تبدیلی کے بخار میں مبتلا نوجوان تبدیلی کا اصل چہرہ دیکھنے کے لیے جنوبی پنجاب  جائے . کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے وہاں کیا کرتے ہیں. لاھور، فیصل آباد ،اسلام آباد میں بیٹھ کر باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہو گا. جنوبی پنجاب کی عوام بھی تبدیلی سرکار پر ایسے ہی اعتماد کرتی تھی. جیسے ترقی یافتہ شہروں کی عوام. مگر انہیں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا. کام کرنے والوں کو چھوڑ کر عوام کا استحصال کرنے والوں کو پارٹی تکٹ دیئے جا رہے ہیں. پاکستان کی سیاست کا اصل چہرہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں بے نقاب ہوتا ہے. پاکستانی عوام کو جھوٹے وعدے اور نعروں کی گونج سے باہر نکل کر عملی طور پر کام کرنے والوں کا ساتھ دینا چاہیے. رائے تیمور حیات خاں بھٹی جیسے نوجوان سیاست دان جو عوام کی خدمت کو عبادت سمجھ کر سرانجام دیتے ہیں. انہیں اپنا قیمتی ووٹ دیکر کامیابی سے ہمکنار کروایا جائے. جھوٹی تبدیلی کسی بھی طرح سے ملک کو ترقی کے راستہ پر گامزن نہیں کر سکتی. پاکستان مسلم لیگ ن کو بھی اس صورت حال کا ادراک کرنا چاہیے. اور اہل لوگوں کو عوام کی خدمت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے پارٹی میں شامل کرنا چاہیے. بس بہت ہو چکا. اس ملک اور قوم سے مذاق . کب تک ان نوابوں، جاگیرداروں، صاحبزادوں، مخدوموں کے ہاتھوں عوام کا استحصال کرواتے رہے گے. ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اپنے رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے. انہیں عوام کی حقیقی خدمت کرنے والے لوگوں کو آگے لانا ہوگا. رائے تیمور حیات خاں بھٹی ان کے لیے ایک روشن مثال ہے. پاکستانی عوام کو بھی چاہیے. کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے درست فیصلہ سازی کرے. 
درخت جب بھی تم لگاؤ پرکھ لینا زمینوں کو 
ہر مٹی کی فطرت میں وفا نہیں ہوتی

ای پیپر دی نیشن