امریکہ سے تعلقات خراب، دشمنوں کوفائدہ ہوا، سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ

Feb 02, 2024

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 77 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ دونوں مجرمان نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں، ہمدردیاں لینے کے لئے بے یار و مددگار بننے کی کوشش کی، فیئر ٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لیے نہیں۔ عدالت نے کہا کہ سائفر کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا گیا جس کا اثر پڑا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیراعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی جس سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو نقصان پہنچا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا، اعظم خان کا بیان سچائی پر مبنی تھا جس نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط بنایا۔ سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پر سمجھوتا کیا گیا۔ سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔ عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا اور ملک کا نہ سوچا، 31 مارچ کو بانی پی ٹی آئی نے کہا امریکا نے دھمکی دی، اس سے پاک امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا۔ امریکا نے ردعمل میں تین بار کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں۔ امریکا ردعمل کے بعد بانی پی ٹی آئی نے جھوٹ بولا کہ سازش کے تحت حکومت ختم کی گئی اور افواج پاکستان کو نشانہ بنایا۔ اعظم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سمجھایا تھا، اعظم خان نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا بھی بانی پی ٹی آئی کو بتایا تھا، بانی پی ٹی آئی نے اعظم خان کی بات کو سنا ان سنا کردیا اور جلسے اور سوشل میڈیا پر مہم چلائی، بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم تھے، انہوں نے اپنے عہد کی بھی خلاف ورزی کی۔ سائفر کے معاملے سے ملک کو عالمی سطح پر شدید نقصان پہنچا جس سے معیشت کمزور ہو گئی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ گواہان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے جلسوں میں سائفر کے معاملے پر لوگوں کو اکسایا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں ناکام رہے جبکہ پراسیکیوشن نے دونوں کے خلاف سائفر کیس کو ثابت کر دیا ہے۔ سیکرٹ عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر وزارتِ خارجہ کو واپس نہیں بھیجا، سائفر کیس 17 ماہ کی تحقیقات کے بعد دائر کیا گیا، 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ مقدمہ تاخیر سے دائر نہیں کیا گیا۔ بطور وزیراعظم عمران خان کی ذمہ داری تھی کہ سائفر واپس لوٹاتے، وزارت خارجہ وزیراعظم سے سائفر واپس نہیں مانگ سکتی، اب تک عمران خان نے سائفر واپس نہیں کیا۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ کیس سائفر سے متعلق ہے جو وزارت خارجہ کو واشنگٹن سے موصول ہوا۔ سائفر بہت حساس دستاویز ہے جس سے امریکا پاکستان کا ایک دوسرے پر بھروسا بھی جڑا ہے۔ 25 گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے لیکن وکلاصفائی غیر سنجیدہ دکھائی دئیے۔ 27 جنوری کو وکلا صفائی غیر حاضر تھے، سرکاری وکیل موجود تھا۔ تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل کے ساتھ بدتمیزی کی اور فائلیں پھینکیں۔ وکلا صفائی عثمان گل، علی بخاری کے پہنچنے پر جرح کی تیاری کے لئے وقت دیا، جب جرح کا کہا تو وکلا صفائی نے انکار کر دیا جس کے بعد سرکاری وکیل نے جرح کی۔ پراسیکیوشن نے ناصرف گواہان بلکہ دستاویزات پر مبنی ثبوت بھی پیش کئے۔ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں جس سے ثابت ہو کہ پراسیکیوشن کے گواہان میں کمی رہ گئی۔ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے مختلف وکلا آئے، درخواستیں دے کر تاخیری حربے اپنائے گئے، دونوں کے وکلا نے قانون کا مذاق بنایا۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا رویہ عدالت کے سامنے تھا۔ نقول فراہمی اور فرد جرم پر دونوں نے دستخط نہیں کئے جس سے نامناسب رویہ ثابت ہوا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے فیصلے میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے 342  کے بیان دئیے لیکن دستخط نہ کئے۔ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ سے ایسے رویے اور تاخیری حربوں کی توقعات نہیں تھیں۔ فئیر ٹرائل کیا، مجرمان کو جرح کا مکمل موقع دیا گیا لیکن جان بوجھ کر جرح نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس اور توشہ خانہ نیب ریفرنس کے تفصیلی فیصلے کے حصول کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے وکیل سلمان صفدر، حامد خان اور بیرسٹر علی ظفر کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الگ الگ دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ سائفر کیس اور توشہ خانہ نیب ریفرنس کا ٹرائل قانونی تقاضوں کے برخلاف چلایا گیا۔

مزیدخبریں