واشنگٹن + غزہ+ جوہانسبرگ (این این آئی) امریکی وفاقی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا۔ امریکا کی وفاقی عدالت کے جج جیفری وائٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، اسرائیلی حکومت کے مختلف افسران کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں جاری فوجی محاصرے کا مقصد فلسطینیوں کو ختم کرنا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظا میہ غزہ میں نسل کشی روکنے میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ البتہ امریکا کو اسرائیل کی حمایت سے روکنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، اس لیے مقدمہ خارج کرتے ہیں۔ امریکی سینٹرفار کانسٹیٹیوشنل رائٹس نے فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کی طرف سے گزشتہ سال 13 نومبر کو وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ دوسری طرف سرائیلی فوج کا غزہ میں فلسطینیوںکا بدترین قتل عام جاری ہے، شمالی غزہ کے سکول سے ہاتھ پاں بندھی30سے زائد لاشیں ملی ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ نے فلسطینیوں کے قتل عام کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے سکول سے30سے زیادہ لاشیں اجتماعی قبر سے ملی ہیں، لاشوں کی آنکھوں پر پٹیاں، ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے۔ ان تمام فلسطینیوں کو تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ تمام شواہد ثابت کرتے ہیں اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے، اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ شہر کی90ہزار آبادی کو انخلا کا حکم دے دیا،ناصر اور الامل ہسپتال کا محاصرہ 10 روز سے جاری ہے۔ ہسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور ڈرون حملے جاری ہیں، العودہ ہسپتال پر شیلنگ بھی کی گئی، جبکہ رہائشی علاقوں پر بھی بمباری بھی جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں بھی چھاپا مار کارروائیاں کرتے ہوئے 15 فلسطینی گرفتار کرلیے ہیں۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 27ہزار 19 افراد شہید جبکہ 66 ہزار 139 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں ،دوسرہ جانب اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1139 بتائی جارہی ہے۔علاوہ ازیں جنوبی افریقہ نے اسرائیلی فوج کو مدد دینے والی دنیا بھر کی مملکتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو فنڈنگ کرنا بند کر دیں۔ ۔ البتہ اسی دوران امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی فوج کو اسلحے کی فراہمی رونے کی کسی تجویز کی تردید کی ہے۔