مخلوط حکومت بنی تو ن لیگ یا پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دونگا: بلاول

خضدار (نوائے وقت رپورٹ)  بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام جانتے ہیں لاپتا افراد کا مسئلہ اگر کوئی حل کرسکتا ہے تو وہ میں ہوں۔ خضدار میں جلسہ عام سے خطاب  میں  بلاول نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ میرے سوا کوئی وفاقی سیاست دان ایسا نہیں جو بلوچستان کے دکھ درد کو سمجھتا ہو، عوام جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو جھکتی نہیں ہے، ہم تمام قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں مگر عوام کے حقوق پر سودا نہیں کرسکتے۔  عوام جانتے ہیں کہ پی پی وہ واحد جماعت ہے جو بلوچستان کو اس کا حق دلاسکتی ہے، آصف زرداری کی بطور صدر اٹھارہویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد ہوتا۔ این ایف سی پر مکمل عمل ہوتا تو آج بلوچستان میں سازشیں دم توڑ چکی ہوتیں۔  ہماری جماعت ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو بچہ ہے خوف زدہ ہوکر پیچھے ہٹ جائے گا یہ ان کی بھول ہے، سازشی ٹولے نے اور دہشت گردوں نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں پر کتنے حملے کیے، مستونگ، تربت، بولان اور خضدار میں حملے ہوئے، ان کا خیال تھا جیالے گھبرا جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا، پی پی شہیدوں کی، غیرت مندوں کی جماعت ہے جو کسی دہشت گرد کے سامنے جھک نہیں سکتی۔  8 فروری کو بلوچستان بھر میں تیروں کی بارش ہوگی۔ اگر میں پارلیمان میں پہنچ گیا تو عوام کو معلوم ہے کہ میں ان کی آواز بن کر اٹھوں گا۔ اگر میں وزیر خارجہ بنا تو دنیا بھر میں بلوچستان کی نمائندگی کروں گا۔ جس طرح میں سندھ میں 30لاکھ گھر بناکر مستحق افراد کو دے رہا ہوں اسی طرح بلوچستان میں بھی 30 لاکھ گھر بناکر مالکانہ حقوق پر لوگوں کو دوں گا۔ دہشتگردوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں، ہمارا سر کٹ تو سکتا ہے لیکن دہشتگردوں کے سامنے جھک نہیں سکتا۔ کچھ قوتیں پیپلزپارٹی کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں، وہ قوتیں نہیں چاہتیں کہ پی پی وفاق میں حکومت بنائے۔ میری پارٹی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، مستونگ ،تربت میں پیپلزپارٹی کے امیدوار پر حملہ ہوا ، دہشت گرد تنظمیوں نے چند دنوں میں میری جماعت کے لوگوں پر حملے کیے، ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست نہیں کرتے، ہم تمام قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔اگر زرداری کے آغاز حقوق بلوچستان کے منصوبے پر عمل ہوتا تو یہاں کے حالات ایسے نہ ہوتے، پاکستان کے عوام کا اصل مسئلہ، مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت ہے، ہم واحد جماعت ہیں جو تمام مسائل کا مقابلہ کریں گے اور فتح حاصل کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 فروری کو بلوچستان میں تیروں کی بارش ہوگی، اگر میں لاہور سے الیکشن لڑ رہا ہوں تو آپ کا نمائندہ بن کر الیکشن لڑ رہا ہوں، وزیراعظم بنا تو بلوچستان کے عوام کو معلوم ہوگا کہ ان کانمائندہ وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے، وفاق میں 17 وزارتوں کو بھی ختم کروں گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے سالانہ 1500 ارب روپے اشرافیہ کو سبسڈی دی جاتی ہے۔ بلوچستان کے لوگ تشدد کی سیاست نہ کریں ، وعدہ ہے کہ تمام مسائل کا حل نکالیں گے، لاپتا افراد کا مسئلہ بھی حل کریں گے، بہت دکھ ہوا کہ نگران حکومت نے احتجاج کرنیوالے لاپتا افراد کے لواحقین سے غیر جمہوری اور غیرسیاسی انداز سے نمٹا،ہم بندوق کے زور سے تمام مسائل حل نہیں کرسکتے ،شہید بے نظیر بھٹو کا طریقہ کار اپنا کر بلوچوں کے مسائل حل کریں گے۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ بلوچستان سے جیالا بنتا ہے تو ان کی سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔ میرے بلوچ بہن بھائی بہت دکھ اور تکلیف سے گزر رہے ہیں،  ناصرف دہشتگردوں کا مقابلہ کروں گا عوام جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو جھکتی نہیں ہے، ہم تمام قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں مگر عوام کے حقوق پر سودا نہیں کرسکتے، ایک انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ اگر 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں مخلوط حکومت بنتی ہے تو میں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف  میں سے کسی کا بھی ساتھ نہیں دوں گا میں پی ڈی ایم کے کردار سے تو پہلے ہی مایوس تھا اب میاں صاحب  کے کردار سے سخت مایوس ہوں اس لئے ہمارے فاصلے  کافی واضح ہیں اور اگر انہوں نے پرانی سیاست ہی کرنی ہے تو میں ان کا ساتھ نہیں دے سکتا میری نظر میں عمران اور نواز شریف دونوں پرانی سیاست کرنا چاہتے ہیں جو ہم نے بار بار ناکام ہوتے دیکھی ہے  سابق وزیر خارجہ نے آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نئی سوچ اور جذبے کے ساتھ ملک کے نظام کو بہتری کی جانب لے جانا چاہتے ہیں کیونکہ یہ لوگ جمہوریت اور ریاست کو اپنی ذاتی انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں انہوں نے انتخابات میں زیادہ آزاد امیدواروں کے تحریک انصاف  کے ٹکٹ ہولڈر ہونے کے تاثر کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو پنجاب میں جو مسلم لیگ ن کے مخالف ہیں اور آزاد ہیں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایک زمانے میں پی ٹی آئی یا پیپلز  پارٹی کے ساتھ تھے لیکن اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو دو مقدمات میں ہونے والی سزاؤں کو بلاول نے مکافات عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013ء اور 2018ء میں بھی بہت سے سیاستدان الیکشن نہیں لڑ سکے تھے اس وقت جو سیاست دان سب سے زیادہ خوش تھا وہ عمران خان تھا اگر آج وہ آؤٹ ہیں تو انہیں اپنے سیاسی فیصلوں کو بھی  دیکھنا چاہئے نفرت اور تقسیم کی سیاست ہمارے پورے معاشرے میں  پھیلی ہوئی ہے اور اسے دفن کرکے ہمیں مل کر پاکستان کے مسائل حل کرنے چاہئیں یہ کام عمران اور نواز شریف نہیں بلکہ صرف پیپلز پارٹی کر سکتی ہے سیاست اور انتخابی عمل میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے سوال پر بلاول نے کہا کہ اس کیلئے مسلسل جدوجہد کرنی ہوگی اور سیاستدانوں کو سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنا ہوگی اس ضمن میں پہلا قدم سیاستدانوں کو اٹھانا پڑے گا اور اگر وہ ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو پھر دوسروں سے کیسے توقع رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری عزت کریں ۔

ای پیپر دی نیشن