معزز قارئین ! قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں قیام پاکستان کی جدوجہد میں قابل قدر خدمات انجام دینے والے پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے (آل انڈیا مسلم لیگ) کے قائدین اور کارکنان کو گولڈ میڈل عطا کرنے کیلئے 1987ء میں ’’تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کے نام ایک ادارہ قائم کِیا گیا تھا۔ اْسکے بعد کئی بار مختلف مہمان ہائے خصوصی اور صاحبانِ صدور نے کئی تقریبات عطائے گولڈ میڈل میں شرکت کا اعزاز بخشا۔
’’ تقریباتِ عطائے گولڈ میڈل!‘‘
1987ء سے 2022ء تک ’’عطائے گولڈ میڈل‘‘ کی 28 تقریبات منعقد ہو چکی ہیں۔ 3 فروری 2022ء کو 28 ویں سالانہ ’’عطائے گولڈ میڈل‘‘ کی تقریب میں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف اْلرحمن علوی نے تحریک ِپاکستان کے 44 کارکنان کو (یا اْنکے ورثاء) کو ’’گولڈ میڈلز‘‘ سے نوازا۔ اِس سے پہلے 26 اپریل 2019ء کو بھی، صدرِ پاکستان نے تحریک پاکستان کے کارکنان کو ’’ گولڈ میڈلز‘‘ سے نوازا۔
’’تقریب ِ18 دسمبر 2013ء !‘‘
معزز قارئین ! 18 دسمبر 2013ء کو جنابِ مجید نظامی، فرزند ِ اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال اور تحریک پاکستان کے کئی قائدین اور کارکنان نے ’’گولڈمیڈل‘‘ وصول کئے۔ مَیں نے اپنے والد صاحب رانا فضل محمد چوہان کا ’’گولڈ میڈل‘‘ وصول کِیا اور میرے تین صحافی دوستوں روزنامہ ’جرأت‘‘ کے چیف ایڈیٹر جمیل اطہر قاضی صاحب نے اپنے (مرحوم) چچا جناب قاضی ظہور اْلدّین سرہندی کا ، روزنامہ ’’نئی بات‘‘ کے گروپ ایڈیٹر جناب عطاء اْلرحمن نے اپنے والد (مرحوم) میاں غلام حسین کا اور ’’نقطہ نظر‘‘ والے جناب مجیب اْلرحمن شامی نے اپنے ماموں قاضی نیاز محمد (مرحوم) کا گولڈ میڈل وصول کِیا۔
’’ مادرِ ملّت سے ملاقات!‘‘
معزز قارئین ! جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں صدرِ پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے مقابلے میں قائداعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح متحدہ اپوزیشن کی امیدوار تھیں جنہیں جنابِ مجید نظامی نے ’’مادرِ ملّت‘‘ کا خطاب دِیا تھا۔ اْن دِنوں مَیں سرگودھا میں ’’ نوائے وقت‘‘ کا نامہ نگار تھا اور انتخاب سے کچھ دِن پہلے مجھے اور میرے سرگودھوی صحافی دوست تاج اْلدّین حقیقت کے ساتھ لاہور میں مادرِ ملّت سے ملاقات کا شرف حاصل ہْوا۔ اْس وقت تحریک پاکستان کے دو کارکنان ، لاہور کے مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری (موجودہ چیئرمین پیمرا، پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب) اور پاکپتن شریف کے چودھری محمد اکرم طور (پنجابی /اْردوکے نامور شاعر اور کالم نگار سعید آسی صاحب کے والد صاحب)کی بھی ملاقات ہْوئی۔ پھر میری اْن دونو ں اصحاب سے دوستی ہوگئی۔ اہم بات یہ ہے کہ ’’تحریک پاکستان کے دَوران مرزا شجاع اْلدّین امرتسری کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہْوا شہید ہوا اور چودھری محمد اکرم طور نے قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آباد کاری میں اہم کردار ادا کِیا تھا۔
’’ عْشاقِ نظریہ پاکستان کے حضور! ‘‘
معزز قارئین! 23 مارچ 2016ء کو ’’ایوانِ اقبال‘‘ لاہور میں منعقدہ تقریب میں چودھری محمد اکرم طور صاحب کا ’’گولڈ میڈل‘‘ اْنکے صاحبزادے سعید آسی صاحب نے وصول کِیا تھا۔ 25 مارچ 2016ء کو ’’نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ’’عْشاقِ نظریہ پاکستان کے حضور!‘‘۔
مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری ! ‘‘
معزز قارئین! 3 فروری 2022ء کی تقریب میں صدرِ پاکستان عارف اْلرحمن علوی نے مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری کو بھی’’گولڈ میڈل‘‘ سے نوازا۔ یہ ’’گولڈ میڈل‘‘ اْن کے صاحبزادے پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ نے وصول کِیا۔
امرتسر کے ایک بہت بڑے بزنس مین۔ حاجی مرزا معراج اْلدّین بیگ کے فرزند مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری 1934ء میں پیدا ہْوئے۔ ابتدائی تعلیم مسلم ہائی سکول امرتسر میں حاصل کی۔ سکول کے ہیڈ ماسٹر ملک اللہ یار خان سے حاجی مرزا معراج اْلدّین بیگ کی دوستی تھی، اِسی باعث ملک صاحب کے بیٹے اور مسلم ہائی سکول کے طالبعلم ملک حامد سرفراز سے مرزا شجاع اْلدّین بیگ کی بھی دوستی ہوگئی۔ مسلم لیگ کے زیر اہتمام نکلنے والے جلوسوں کے ہراول دستہ میں مرزا شجاع اْلدّین بھی شامل تھے۔ امرتسر میں تحریک سِول نافرمانی شروع ہْوئی تو مرزا شجاع اْلدّین بیگ نے بھی اْس میں باقاعدہ شرکت کی۔ کئی بار پولیس اْنہیں بھی دوسرے مسلم لیگی کارکنوں کے ساتھ گرفتار کر کے لے جاتی اور 10۔15 میل دْور چھوڑ کر آ جاتی تھی۔ مسلم لیگ کے جلسوں میں کبھی کبھی مرزا شجاع اْلدّین بیگ پنجابی میں بھی مختصر تقریر کرتے اور پنجاب کے صوفی شاعروں کا کلام ترنم سے سْنا کر ’’تحریک پاکستان‘‘ کے کارکنوں کا لہو گرماتے رہے۔
شیخ صادق حسین صاحب کو کامیاب بنانے میں مرزا شجاع اْلدّین بیگ نے اہم کردار ادا کِیا۔ قیام پاکستان کے بعد لائل پور اور پھر لاہور میں مرزا شجاع اْلدّین بیگ اپنے دوست ملک حامد سرفراز کے ساتھ مل کر مسلم لیگ کی خدمت کرتے رہے۔ 2 جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے مقابلے میں مسلم لیگ (اور متحدہ اپوزیشن)کی امیدوار قائداعظم کی ہمشیرہ محترمہ ’’مادرِ ملّت‘‘ محترمہ فاطمہ جناح تھیں۔ مادرِ ملّت کی انتخابی مہم میں مرزا شجاع اْلدّین بیگ نے دِن رات محنت کی۔ مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری کا انتقال 6 مئی 2002ء کو ہْوا۔ موصوف جب تک حیات رہے ’’مصّورِ پاکستان‘‘ علاّمہ اقبال اور ’’بانی پاکستان‘‘ قائداعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات کے فروغ میں دِل و جان سے کوشاں رہے۔