حکومت نے یکم فروری سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں 13 روپے 55 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 75 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا۔ دوسری طرف نیپرا نے 5.62 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دیدی۔تیسری جانب اوگرا نے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 13 روپے 76 پیسے مہنگا کردیا۔
پیٹرولیم مصنوعات بجلی اور گیس کی قیمت میں بیک وقت اضافہ کر کے حکومت نے ایک ساتھ عوام پر مہنگائی کے تین بم پھوڑ دیے۔آٹھ فروری کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں اس سے قبل پٹرول کی قیمت میں ساڑھے 13 روپے فی لیٹر بڑا اضافہ کر دیا گیا۔انتخابات کے بعد حکومت سازی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ آج جو کچھ نگران حکومت کی طرف سے کیا جا رہا ہے۔اس کے نتائج کا سامنا نئی آنے والی حکومت کوکرنا ہوگا۔جس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہوگا مگر عوامی غیظ و غضب کا نشانہ نئے آنے والوں کو ہی بننا پڑے گا۔پٹرول بجلی اورگیس ان میں سے کسی ایک کی قیمت میں اضافہ ہو جائے تو مہنگائی سر چڑھ کر بولنے لگتی ہے۔ اب تو ایک نہیں دو نہیں بلکہ تینوں کی قیمت میں بیک وقت اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ عوام کو مہنگائی کی کس شدت کا سامنا کرنا پڑے گا۔گزشتہ دنوں نگران حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو کئی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ فروری کے وسط میں گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا جائے گا۔جس طرح آئی ایم ایف کو یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں اس پر ماہرین رائے دے رہے ہیں کہ یہ بجٹ سے پہلے منی بجٹ ہوگا۔ ہر15 روز بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کیا جاتا ہے یا قیمت برقرار رکھی جاتی ہے۔اس سے قبل قیمتوں میں کمی بیشی کے حوالے سے چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔اس مرتبہ کہیں سے بھی ایسی خبر سامنے نہیں آرہی تھی کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی یا اضافہ ہو رہا ہے۔ رات کو اچانک 13 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا گیا۔حالانکہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے خبریں سامنے نہیں آئی تھیں۔حکومت پٹرول کی قیمت میں کمی کرنے کی پوزیشن میں تھی ،کمی کرنے کاموڈ نہیں تھاتو قیمتیں برقرار رکھی جا سکتی تھیں۔اگر لا محالہ قیمتیں بڑھانا مقصود تھا تو یہ فیصلہ آنے والی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا۔نگران حکومت کی طرف سے بجا طور پر گزشتہ مہینوں پیٹرولیم کی قیمتوں میں خاصی کمی کی گئی یہ حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے مگر ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے مہنگائی میں کمی کا کوئی میکنزم سامنے نہیں لایا گیا۔جس کے باعث صارفین تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات پوری طرح منتقل نہ ہو سکے۔آنے والی حکومت سے توقع کی جانی چاہیے کہ وہ اس خلا کو پورا کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔