کورکمانڈرز کانفرنس کا دہشت گردوں سے مکمل طاقت کے ساتھ نمٹنے کا عزم

بدھ کے روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیرصدارت منعقد ہونیوالی کورکمانڈرز کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے ایجنڈہ کے تحت دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں‘ انکے سہولت کاروں اور انکی حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کیخلاف ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی۔ اس سلسلہ میں پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ 262ویں کورکمانڈرز کانفرنس میں مسلح افواج کے افسران‘ جوانوں‘ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور شہریوں سمیت تمام شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے ملک میں امن و استحکام یقینی بنانے کیلئے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ اس موقع پر کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت مقدس اور ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان تمام ریاستوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ ملکی خودمختاری‘ قومی عزت اور پاکستانی عوام کی امنگوں پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ 
کانفرنس کے شرکاء کو بھارت کی جانب سے ماورائے عدالت قتل‘ ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی اور بھارت کی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے کی گھنائونی مہم کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ کورکمانڈرز کانفرنس نے پاکستان الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے پاک فوج کی تعیناتی کے معاملہ پر بھی غور کیا اور قرار دیا کہ پاک فوج آئینی مینڈیٹ اور الیکشن کمیشن کے تحت تفویض کردہ ذمہ داریوں کو کمیشن کی ہدایات کے مطابق سرانجام دیگی۔ کانفرنس کے شرکاء نے واضح کیا کہ کسی کو بھی سیاسی سرگرمی کے نام پر تشدد کرنے اور آزادانہ‘ منصفانہ انتخابات کو سبوتاژکرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ کورکمانڈر کانفرنس نے فلسطین میں فوری جنگ بندی اور جاری تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے پاکستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ 
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اقوام متحدہ کے وضع کردہ پرامن بقائے باہمی کے اصول کے مطابق علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کا نہ صرف خواہاں ہے بلکہ اس کیلئے موثر اور جاندار کردار بھی ادا کرتا رہتا ہے۔ اس معاملہ میں افواج پاکستان کی دفاعی حربی خداداد صلاحیتوں کی اقوام عالم بھی معترف ہیں اور عالمی و علاقائی فورموں پر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کی جانب سے افواج پاکستان کی ستائش بھی کی جاتی ہے۔ پاکستان کے فوجی دستے اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن کر دنیا کے شورش زدہ اور خلفشار والے علاقوں میں اپنی عسکری صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور اپنی جانیں بھی نچاور کرتے ہیں۔ 
اس خطہ میں بدقسمتی سے ہمیں قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے درپے مکار دشمن بھارت سے پالا پڑا ہے جو پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کے ایجنڈے کے تحت اسکے خلاف سازشوں کے جال پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ انہی گھنائونی سازشوں کے تحت بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلیں کیں‘ اسے سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا‘ اسے آبی دہشت گردی کے تحت بھوکا پیاسا مارنے کی کوشش کی اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی بدنیتی کے تحت ایٹمی ٹیکنالوجی بھی حاصل کرلی۔ پاکستان کو اقتصادی‘ معاشی‘ سماجی اور دفاعی سطح پر کمزور کرنا بھارت کی ہر حکومت کا ایجنڈا اور مطمح نظر رہا ہے تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتہاء  پسند ہندوئوں کا نمائندہ ہونے کے ناطے پاکستان کو سقوط ڈھاکہ جیسے کسی دوسرے بڑے سانحہ سے دوچار کرنا اپنی پارٹی بی جے پی کے منشور کا حصہ بنا رکھا ہے جنہوں نے لوک سبھا کے دو انتخابات اسی منشور کی بنیاد پر جیتے اور اب وہ وزارت عظمیٰ کیلئے تیسری بار اپنی کامیابی کیلئے اسی منشور کے تحت پاکستان کو مسلم دنیا کا ایٹمی قلعہ سمجھتے ہوئے اسکی سلامتی تاراج کرنے کی سازشوں کو پہلے سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ بروئے کار لا رہے ہیں۔ اس کیلئے اسلامو فوبیا کو پھیلا کر اور پاکستان میں اپنی ہی پھیلائی دہشت گردی کی آڑ میں اسکی سلامتی کیخلاف جعلی فلیگ اپریشنز کا سلسلہ مودی سرکار کی جانب سے شدومد کے ساتھ شروع کیا جا چکا ہے۔ اس کیلئے  افغانستان اور ایران کی سرزمین کو بھی پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسی بھارتی سازش کے تحت ایران نے بلوچستان کی ایک دیہی آبادی پر میزائل حملہ کیا جس کا پاکستان نے ایران کے علاقے سیستان میں موجود پاکستان کی کالعدم دہشت گرد تنظیموں پی ایل اے اور بی ایل ایف کے ٹھکانوں پر میزائل اور راکٹ حملوں کے ذریعے فوری اور مؤثر جواب دیا۔ اس حملے اور جوابی حملے سے دونوں ممالک میں غلط فہمیاں اور کشیدگی پیدا کرنے میں بھی بھارت کو کامیابی حاصل ہوئی تاہم دونوں ممالک کی قیادتوں نے فہم و بصیرت سے کام لے کر یہ باہمی غلط فہمیاں دور کرلیں۔ 
اس وقت پاکستان میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں اس لئے بھارت کو پاکستان کے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی بھی سوجھی ہے جس نے پاکستان میں موجود اپنے دہشت گردوں اور ایجنٹوں کے ذریعے یہاں دہشت گردی پھیلانے کا سلسلہ پھر تیز کر دیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے بالخصوص بلوچستان اور خیبر پی کے میں جاری دہشت گردی کی وارداتیں اسی بھارتی سازش کا شاخسانہ ہے چنانچہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے بھی دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے انکے ہر ٹھکانے پر اپریشنز تیز کر دیئے ہیں۔ ان اپریشنز میں بدھ کے روز بھی 9 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے جبکہ جمعرات کے روز بلوچستان کے علاقے مچھ میں سکیورٹی فورسز کے کلیئرنس اپریشن کے دوران 12 دہشت گرد مارے گئے اور تین زخمی حالت میں گرفتار ہوئے۔ بیشک ہماری سکیورٹی فورسز پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارت کی پھیلائی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم بھی ہیں اور جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہی ہیں اور اگر ملک کے اندر موجود بھارتی ایجنٹ پاکستان میں جاری انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوئی منصوبہ بندی رکھتے ہیں تو انہیں نکیل ڈالنا بھی ہماری سکیورٹی فورسز کی ہی ذمہ داری ہے اور وہ تندہی کے ساتھ اپنی یہ ذمہ داریاں ادا بھی کررہی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن