ایوان نمائندگان نے ’پی ایل او‘ ارکان کے امریکا میں داخلے پر پابندی کی منظوری دے دی

امریکی ایوان نمائندگان نے صرف دو ووٹوں کے مقابلے میں 422 ووٹوں کی اکثریت سے اس مسودہ قانون کی منظوری دی جس میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن [پی ایل او] کے تمام ارکان کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ دوسری طرف فلسطینیوں کی واحد نمائندہ ’پی ایل او‘ نے اس فیصلے کو "خطرناک قرار دیا ہمسودہ قانون میں فلسطین میں ’حماس‘ اور ’اسلامی جہاد‘ تحریکوں سے منسلک افراد اور گذشتہ 7 اکتوبر کے حملوں میں شریک افراد کے داخلے پر بھی پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔بل نمبر H.R 6679 جسے "حماس دہشت گردوں کی امیگریشن بینیفٹس ایکٹ" کا نام دیا گیا ہے میں "ان غیر ملکیوں کو ہدف بنایا گیا ہے جنہوں نے سات اکتوبر کے اسرائیل کے خلاف حملوں کو انجام دیا، اس میں حصہ لیا، منصوبہ بنایا، مالی امداد فراہم کی، یا کسی بھی طرح سے ان حملوں میں سہولت فراہم کی امریکی ’فاکس نیوز‘ نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ پنسلوانیا سے ریپبلکن رکن ٹام میک کلینٹاک کی طرف سے پیش کردہ بل "فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پر عائد امریکی پابندیوں پرمشتمل ہےکانگریس کی ویب سائٹ کے مطابق ایوان نمائندگان کی ووٹنگ کے بعد اس منصوبے کو سینیٹ اورپھر امریکی صدر سے منظور کرنا ضروری ہے۔

یہ فیصلہ جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن کے دستخط سے ایک روز قبل سامنے آیا۔ امریکی صدر نے ایگزیکٹو آرڈر کی منظوری دی ہےجس مقصد مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنا تھا۔"خطرناک" بلاپنی طرف سے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری حسین الشیخ نے جمعرات کو امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے مسودہ قانون کی منظوری پر تنقید کی۔ انہوں نے "فلسطینی عوام کے واحد جائز نمائندہ ادارے کے لیے خطرناک قرار دیا‘‘۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ سے جواب دینے اور اس کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔حسین الشیخ نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر کہا کہ "یہ فیصلہ ہمارے فلسطینی عوام کے حقوق پر حملہ اور ان حقوق کو تسلیم کرنے والی بین الاقوامی حیثیت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی مسودہ قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطین کے لیے ہمدردی میں اضافے کی روشنی میں یہ فیصلہ فلسطینیوں کی آواز کو امریکیوں کے کانوں تک پہنچنے سے روکنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے‘‘۔اشتیہ نے کہا کہ "امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں چند روز قبل کی گئی بات کیسے درست ہے، جب کہ ریاست فلسطین کے جائز نمائندہ ادارے کے ارکان پر امریکی سرزمین میں داخلے پر پابندی ہے؟"۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ "کانگریس کے فیصلے پر اپنی پوزیشن واضح کریں اشتیہ نے نشاندہی کی کہ "یہ پالیسیاں دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچائیں گی اور ہمارے فلسطینی عوام کو جائز حقوق کے حصول میں مشکلات پیدا کریں گی۔

ای پیپر دی نیشن