تونس کی ایک عدالت نے النہضہ تحریک کے سربراہ راشد غنوشی اور ان کے داماد رفیق عبدالسلام کو فوری طور پر 3 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ ان کی جماعت کو 2019ء کے انتخابات کے دوران غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوئی تھی مگرانہوں نے اس فنڈ کی وضاحت نہیں کی۔ فیصلہ سنائے جانے کے موقعے پر الغنوشی عدالت میں موجود نہیں تھے۔تونس کی کورٹ آف فرسٹ انسٹینس میں بدعنوانی کے مقدمات کی جانچ کے ذمہ دار ونگ چیمبرنے فیصلہ دیا کہ النہضہ کے صدر راشد غنوشی اور ان کے داماد رفیق بن عبدالسلام بوشلاکہ کو فوری طور پر تین سال کے لیے قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایک عدالتی اہلکار نے کہاکہ انہیں یہ سزا بیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ کو خفیہ رکھنے پر سنائی گئی ہے۔تونس کی عدالتِ اوّل کے سرکاری ترجمان محمد زیتونہ نے جمعرات کے روز العربیہ/الحدث کو بتایا کہ النہضہ کو تقریباً 11 لاکھ 70 ہزار امریکی ڈالرکی رقم بیرون ملک سے ملنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔تقریباً 3 سال قبل انتخابات کے دوران غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کے شبے میں النہضہ موومنٹ کے ساتھ عدالتی تحقیقات شروع ہوئیں، جب یہ انکشاف ہوا کہ تحریک کی جانب سے مہم چلانے کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ "لابنگ" کے معاہدے کیے گئے تھے۔غنوشی کو اپریل 2023ء کے وسط سے ایک بیان کے پس منظر میں جس میں انہوں نے تحریک کو اقتدار سے ہٹایا گیا تو یونس میں خانہ جنگی اور افراتفری پھیلانے کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد انہیں داخلی ریاستی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔منی لانڈرنگ اور ریاستی سلامتی پر حملہ کرنے کے الزام میں انہیں قید کرنے کا ایک اور حکم بھی جاری کیا گیا۔غنوشی کے علاوہ النہضہ کے سرکردہ رہ نماؤں کو متعدد شکوک و شبہات کا سامنا ہے، جن میں "ریاستی سلامتی کے خلاف سازش" اور "کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔ ان میں نائب صدر نورالدین البیری اور علی العریض شامل ہیں۔