پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہرمیڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا کہ وکلاء موجود تھے لیکن درخواست کے باوجود موقع نہیں دیا گیا۔ جج نے ملزمان کے 342 کے بیانات اپنے موبائل فون میں دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں پی ٹی آئی کے وکلا سے متعلق درست نہیں لکھا، پی ٹی آئی وکلا ہر وقت عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور ہر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں، انہیں موقع نہیں دیا جارہا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں، جو وکلا دیے گئے ان کے پاس کچھ نہیں تھا، وہ وکلا ہمارے خلاف پیش ہوتے رہے اور پراسیکیوشن کی ٹیم کا حصہ تھے۔ علاوہ ازیں ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کاتوشہ خانہ کیس سے دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں ہے،پورا ریکارڈ دیکھ لیں، انہوں نے نہ کوئی گفٹ خریدا اور نہ ہی بیچا، سزا اور جرمانہ سیاسی انتقامی کاروائی ہے، سیاسی مقصد یہ ہے کہ عمران خان کو آؤٹ کیا جائے تاکہ امیدوار کسی اور طرف چلے جائیں۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے اس ہفتے میں ہی اپیل دائر کردیں گے، تاکہ فیصلہ کالعدم ہوجائے اور دونوں باہر آجائیں ۔ یہ ساری سیاسی انتقامی کاروائی ہے،فیصلوں میں بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے ،بشریٰ بی بی کا اس کیس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے،پورا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، توشہ خانہ سے کوئی گفٹ نہیں لیا گیا، کسی گفٹ کی ادائیگی نہیں کی، کسی گفٹ کو بیچ کر پیسے نہیں لئے تھے، کسی گفٹ پر ٹیکس نہیں دیا تھا، توشہ خانہ والا کیس الیکشن کمیشن میں بھی چلا تھا، پھر جج دلاور کے سامنے ٹرائل بھی چلا تھا، اس وقت بشریٰ بی بی کانام دور دور تک نہیں تھا، پھر پتا نہیں کیا ہوجاتا ہے کہ اس کو سزا بھی دی گئی اور جرمانہ بھی کیا گیا۔ اس سے لگتا کہ لوگوں کو پیغام دیا جارہا ہے کہ عمران خان اب واپس نہیں آنے والا۔